گذشتہ اپریل میں ڈونلڈ ٹرمپ کی عراقی نژاد خاتون وکیل الینا حبہ نے نیویارک کے مین ہیٹن میں عدالتی سماعت سے قبل اپنی سرگرمیاں مختلف میڈیا آؤٹ لیٹس میں تقسیم کیں۔ جس میں اس وقت کے صدر کو ٹرمپ کے خلاف 34 الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
’میں نے صدر کی وائٹ ہاؤس واپسی میں تعاون کیا‘
آج عراقی نژاد حسینہ کا نام ایک بار پھر امریکی حلقوں میں صدر کی الیکشن میں فتح اور وائٹ ہاؤس واپسی کی تیاریوں کے دوران دہرایا جا رہا ہے۔فاکس نیوز کے مطابق ایک نئی امریکی رپورٹ میں عراقی نژاد لڑکی کے بارے میں کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ حبہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی میں بہت زیادہ تعاون کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ سابق صدر کی مدت کے اختتام کے بعد ہمیشہ سے ایک شاندار وکیل اور ان کی قانونی مشیر رہی ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے اس بدنام زمانہ کیس کا دفاع کیس کیا جسے ’خاموشی خریدنا‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ بہت سے دیگر مقدمات میں بھی وہ ان کی دست راست رہی ہیں۔ ہیلری کلنٹن کے خلاف ٹرمپ کے کیس میں بھی وہ صدر ٹرمپ کی وکیل رہی ہیں۔رپورٹ میں انہیں صدر کی وائٹ ہاؤس میں واپسی اور اقتدار اور صدارت کی گاڈ مدر کے طور پر بھی بیان کیا گیا ہے۔سخت نوعیت کی وکیل نے اپنے اختیار میں تمام قانونی دلائل کے ساتھ صدر کا دفاع کیا تھا۔ انہوں نے 2017ء میں ٹرمپ کے خلاف ایک نوجوان ٹرینی کی طرف سے دائر مقدمہ جیتنےمیں کامیاب ہوگئی تھیں۔ اس کیس میں ایک لڑکی نے ٹرمپ پر جنسی زیادتی کا الزام عاید کیا تھا۔صدر کے ساتھ ان کی خاص دوستی بھی دکھائی دیتی ہے، کیونکہ اس نےاپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر 25 مارچ کو اپنی 39 ویں سالگرہ مناتے ہوئے ان کی تصویر پوسٹ کی تھی جس کے جواب میں انہوں نے اپنے خدشات کے باوجود جشن منانے پر اصرار کیا۔اس نے اپنے دفتر میں ٹرمپ کے دفاع میں اپنی کامیابیوں کے بارے میں ایک مضمون بھی آویزاں کررکھا ہے جس صدر ٹرمپ کے دستخطوں کے ساتھ ساتھ "الینا بہت اچھا کام کرتی ہے" کا عنوان دیا گیا ہے۔جہاں تک اس کی ذاتی زندگی کا تعلق ہے تو بلومبرگ کے مطابق شاندار وکیل 25 مارچ 1984 کو عراقی والدین کے ہاں پیدا ہوئیں جو نیو جرسی ہجرت کر گئے تھے۔اس کے والد ایک مشہور معدے کے سرجن ہیں جن کا نام سعد حبہ ہے۔ وہ طویل طبی کیریئر اور اس میدان میں گراں قدرکامیابیوں کی ایک فہرست رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ حبہ نے 2019ء میں بیڈ منسٹر میں ان کے نجی گولف کلب کی رکن بننے کے بعد "ٹرمپ ورلڈ" میں داخل ہوئی۔لیکن اس کے کامیاب ریکارڈ کے باوجود جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ یہ پہلی بار تھا کہ اس نے کسی امریکی صدر کے خلاف مجرمانہ الزامات کا کیس سنھبالا جس کی پہلے ہی امریکہ میں نظیر نہیں ملتی
عہدے کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں!
قابل ذکر ہے کہ اس سب کے باوجود رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا ٹرمپ نے اس نوجوان خاتون کے لیے کسی عہدے کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی ورک ٹیم اور اپنی اگلی انتظامیہ کی تشکیل شروع کی ہے مگر الینا کا نام فی الحال شامل نہیں۔
پہلے سرکاری فیصلے میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان کی انتخابی مہم کی مینیجر سوزی وائلز وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف کا عہدہ سنبھالیں گی۔ٹرمپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ امریکی تاجر ایلون مسک کو امریکی انتظامیہ کا "جامع آڈٹ" کرنے کے لیے مقرر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس میں بنیادی طور پر اصلاحات لائیں۔ٹرمپ وائٹ ہاؤس واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ اپنی نئی انتظامیہ میں شخصیات کا ایک گروپ اپنے ساتھ لے جائیں گے۔جرمنی میں سابق امریکی سفیر اور ٹرمپ کے سخت محافظ رچرڈ گرینل کا نام سیکریٹری آف اسٹیٹ یا قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے کے لیے زیر گردش ہے۔نارتھ ڈکوٹا کے گورنر ڈوگ برگم کو توانائی کا قلمدان اور سینیٹر ٹام کاٹن کو دفاعی قلمدان دینے کے امکان کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔