وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ فکر اقبال پاکستان کے لئے ترقی کا ایٹم بم ہے، اقبال کے افکار پر عمل کر کے پاکستان کو ترقی یافتہ قوموں میں شامل کیا جا سکتا ہے، دہائیوں تک مسلمان علم کی بدولت ہر شعبہ میں مشاہدہ کرکے ترقی کی منازل طے کررہے تھے جبکہ آج علم سے دوری کے باعث المیہ یہ ہے کہ چاند کی تسخیر روس، چین اور بھارت کررہے ہیں اور اسرائیل کی طاقت باون اسلامی ممالک سے زیادہ ہوچکی ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی ادارہ زبان و ادبیات اورڈائریکٹوریٹ امور طلباء کے زیر اہتمام یوم اقبال کی مناسبت سے ’قومی ترقی کا سفر فکرِاقبال کی روشنی میں الرازی ہال میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر محمد علی، وائس چانسلریونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس، پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ایچ ای سی پاکستان سے ڈاکٹر جمیل، ڈین فیکلٹی آف اورینٹل لرننگ ڈاکٹر محمد کامران، ڈائریکٹر اقبال اکادمی لاہور ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، ڈائریکٹر ادارہ تالیف و ترجمہ پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحسن، فیکلٹی ممبران، طلباؤ طالبات اور ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اپنے خطاب میں پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ، فلسطین، لبنان میں سفاکیت کی انتہا کی ہوئی ہے لیکن اس بد مست ہاتھی کو روکنے میں مسلمانوں کی دو ارب آبادی بھی ناکام نظر آتی ہے۔ آج امریکہ اس لئے سپرور پاور ہے ان کی لیبارٹریوں اور لائبریرئیوں میں ہر وقت روشنیاں رہتی ہیں اور ہمارے ہاں جامعات میں سرکاری اوقات کے مطابق پانچ بجے کے بعد لائبریری اور لیبارٹری بند ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پتھروں کے کاروبار سے نکل کرقوم کو علم سے جوڑنا ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہمارے نوجوان 2047 ء میں آزادی کا صد سالہ جشن قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات کی روشنی میں تعمیر شدہ پاکستان میں منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اقبال ڈے کے نام پر چھٹی سے نقصان ہوتا ہے اگر اس دن ورکنگ ڈے ہوتو ان کے افکار اور نظریات پرپروگرام منعقد کروائے جاسکتے ہیں۔ اقبال کی تعلیمات و فکر اس بات کی متقاضی نہیں کہ چھٹی کریں بلکہ ان کی خدمات کو زیادہ سے زیادہ بلند کرکے حق ادا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صدی میں ممالک سے نظریاتی اتحاد کی کوئی اہمیت نہیں رہی، جی ٹوئنٹی کی بنیاد اقتصادی ترقی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتشار و نفرت کی سیاست سے دشمن کو فائدہ اور ملک کو کو نقصان ہوتا ہے۔ ہمارے نظریات میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ہم سب بحثیت پاکستانی برابر ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ آج تجدید عہد کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے ہیروز کو یاد نہیں رکھتی تباہ ہوجاتی ہیں.۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال فلاسفر، سیاست دان، تعلیم دان، عظیم شاعراور صوفی تھے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے الگ مسلم ریاست کا تصور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بڑی تعداد میں مسلمان ہیں پر انہیں وہ حقوق حاصل نہیں جو آزاد ریاست میں ہوتے ہیں۔ ہم سب کو مل کر ملک کو علامہ اقبال کا پاکستان بنانا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے بہترین موضوع پر سیمینار کے انعقاد پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی اوران کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے اپنے کلام میں ہر طبقے کے لیے بات کی ہے۔ علامہ اقبال کی شاعری قرآن کی تفسیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال ایک تحریک کا نام ہے۔ اس موقع پرڈاکٹر محمد کامران، ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین اورپروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحسن نے بھی علامہ اقبال کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ مزید برآں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کی قیادت میں پنجاب یونیورسٹی کے وفد نے علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی اور مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ اپنے پیغام میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے برصغیر کے عظیم شاعر، فلسفی اور مفکر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم ہمیشہ علامہ اقبال کی شکر گزار رہے گی جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے قیام کا تصور دیا۔اس موقع پر وائس چانسلر ملک و قوم کی ترقی کے لئے دعا بھی کی۔
انتشار اور نفرت کی سیاست سے دشمن کو فائدہ اور ملک کو کو نقصان ہوتا ہے
Nov 09, 2024 | 19:58