شنگھائی (شِنہوا) پاکستانی کاروباری شخصیت حبیب الرحمان نے 7 ویں چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں "مصروف دن " گزارا۔ وہ شنگھائی میں جاری نمائش کے دوران چینی خریداروں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی مصنوعات متعارف کرواتے رہے۔درآمدی نمائش نہ صرف فارچیون 500 کمپنیوں کا ایک پلیٹ فارم ہے بلکہ حبیب الرحمان کی طرز پر کام کر نے والے چھوٹےکاروباری اداروں کو بھی کاروباری مواقع فراہم کررہی ہے۔ حبیب الرحمان ہرسال نمائش میں نئی مصنوعات لاتے ہیں۔ اس میں نمک کے لیمپ ، اونٹ کی کھال سے لیکر اس مرتبہ لائے گئے اونٹ کی ہڈیوں سے بنے لیمپ شامل ہیں۔ان کی رائے میں چینی اور پاکستانی عوام کے درمیان تعلق میں اونٹ کو اہم علامتی اہمیت حاصل ہے اور اس بار اونٹ ہماری امیدوں کا محوربنے ہیں۔پہاڑی علاقوں میں معدنیات سے بنے نمک کے لیمپ پاکستان میں مشہور ہیں تاہم چینی مارکیٹ میں یہ نئے ہیں۔حبیب الرحمان نے چوتھی چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں پہلی مرتبہ اسے آزمانے کے لئے شرکت کی تھی ۔اس نمائش میں وہ پاکستانی نمک کے لیمپ لائے تھے جن کی غیر متوقع طور پر ’’ سب سے زیادہ فروخت ‘‘ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں پہلی بار شرکت کا تجربہ شاندار طور پر "غیر متوقع" تھا۔ نمائش کے بعد وہ چین کی مشہور تجارتی شاہراہ نان جنگ روڈ پر واقع اپنے بوتھ میں چھٹیوں کے عروج کے دوران دن کی فروخت کا 3 گنا زائد فروخت کرنے میں کامیاب رہے۔حقیقتاً چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش کے بعد انہوں نے نمک سے تیار کردہ لیمپ کے کل 3 کنٹینر فروخت کئے جس میں مختلف سائز کے تقریباً 60 ہزار لیمپ تھے۔نمک کے لیمپ کی مقبولیت نے حبیب الرحمان کو نمائش سے متعلق اعتماد فراہم کیا۔گزشتہ برس یعنی چھٹی چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں وہ پاکستانی فن کا خزانہ یعنی اونٹ کی کھال سے تیار کردہ لالٹین لے کر آئے تھے۔ یہ "غیرمادی ثقافتی ورثہ" دستکاری ہے جو 900 برس سے زائد عرصے سے زیراستعمال ہے۔ اس نے اپنی عمدہ بناوٹ اور منفرد صحرائی ثقافتی عناصر کی بدولت بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔ نمائش کے صرف 6 دن میں انہیں چین کے 20 سے زائد صوبوں سے آرڈر ملے تھے۔حبیب الرحمان کا کہنا ہے کہ اونٹ کی کھال کی لالٹین ایک ثقافتی ورثہ ہے۔ یہ کبھی تقریباً ہر گھرمیں استعمال ہوتی تھی تاہم اب دھیرے دھیرے معدوم ہورہی ہے۔ چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش کی وجہ سے اس معدوم ہوتی دستکاری کو محفوظ کیا جارہا ہے۔رواں سال حبیب الرحمان نے 7 ویں چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش کے لئے 6 ماہ قبل مقامی ٹیم سے رابطہ کرکے تیاری شروع کردی تھی۔انہوں نے کہا کہ چینی مارکیٹ نہ صرف ہماری مصنوعات کے لئے ایک منڈی ہے بلکہ پاکستان ۔ چین ثقافتی انضمام گہرا کرنے میں بھی معاون ہے۔حبیب 7 ویں چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں چینی مارکیٹ کے اعتبار سے اونٹ کی کھال سے بنے لیمپ لائے ہیں۔ اس مرتبہ چمڑے کے لیمپ پر مچھلی کے نمونے بنائے گئے جو چینی ثقافت میں ہر سال فراوانی اور خوشحالی کی علامت ہیں۔وہ اونٹ کی ہڈیوں کے بنے لیمپ بھی لائے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اونٹ پاکستانی ثقافت میں اہم ہیں جو نہ صرف قدیم شاہراہ ریشم پر چین جیسے ممالک کے ساتھ رابطے اور تبادلے کی نمائندگی کرتے ہیں بلکہ ہماری زندگی میں بھی ان کی موجودگی اہم ہے۔حبیب الرحمن نے کہا کہ وہ مسلسل 2 برس سے اونٹ کے اجزاء سے بنی مصنوعات لارہے ہیں۔ انہوں نے چینی خاندانوں کے لئے کچھ دلچسپ پاکستانی مصنوعات لانے کی امید بھی ظاہر کی۔حبیب کا کہنا ہے کہ چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش چین اور پاکستان کی معیشتوں کے درمیان ایک رابطہ ہی نہیں بلکہ ایک ثقافتی پل بھی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں موجود مختلف غیر مادی ثقافتی ورثے کی مہارتوں اور روایتی ثقافت کو نہ صرف بہترین انداز میں اپنایا جائے گا بلکہ انہیں فروغ بھی ملے گا۔اس کے ساتھ وہ مزید چینی صارفین کو پاکستانی دستکاریوں کی انفرادیت پر توجہ دینے کے لئے متوجہ کرسکیں گے جس سے پاکستان کی دستکاری کی صنعت فروغ پائے گی