مکرمی! دستاویزی ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستانی خواتین میں سرطان کی جو اقسام پائی جاتی ہیں ان میں سروائیکل کینسر کا تناسب 3.6 فیصد ہے۔سروائیکل کینسر خواتین کو لاحق ہونے والے سرطان کی دوسری سب سے عام قسم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 270,000 عورتیں اس بیماری کی وجہ سے موت کی وادی میں چلی جاتی ہیں اور اس بیماری کے پانچ لاکھ کے قریب نئے کیس سامنے آتے ہیں۔ نئے انفیکشن یا بعد میں کسی مرحلے پر HPV قسم کے انفیکشن سے جو سروائیکل کینسر کا سبب بن سکتا ہے نوجوان اور عمر رسیدہ عورتیں اس بیماری کے خطرے کی زد میں رہتی ہیں۔ 45 سال سے کم عمر کی عورتوں میں یہ دوسرا سب سے عام سرطان ہے۔ سروائیکل کینسر ایک عام وائرس سے ہوتا ہے جسے ہیومن Papillomavirus یعنی HPV کہتے ہیں۔ ہمارے اس عام خیال میں کوئی صداقت نہیں کہ سرطان کی وجہ کا تعلق خاندانی اثرات یا طرز زندگی کے معاملات سے ہوتا ہے۔ خاندان کے طبی مسائل سے قطع نظر سروائیکل کینسر کے ساتھ ہر عورت HPV انفیکشن کے خطرے سے دوچار رہتی ہے۔ سروائیکل کینسر کو پنپنے میں دس سے بیس سال کا عرصہ لگتا ہے، اور اکثر خاص طور سے ابتدائی مراحل میں اس کی کوئی علامت نہیں ہوتی، اس لئے ہر عورت اس بیماری کے وجود سے بے خبر رہتی ہے اور اسے بہت تاخیر سے اس کا پتہ چلتا ہے۔ اس کی ایک بڑی علامت یہ ہوتی ہے کہ بیماری گھمبیر ہو جانے کے بعد Vaginal Bleeding ہوتی ہے جو Menstruation Period سے مختلف ہوتی ہے۔
اگرچہ کینسر کا سبب بننے والے HPVs کی موجودگی سولہ سے پچیس سال کی عمر کی خواتین میں سب سے زیادہ ہوتی ہے مگر زندگی کے باقی عرصے بھی عورتیں اس سے متاثر ہوتی رہتی ہیں۔ چنانچہ یہ ناگزیر ہے کہ وہ اپنی عمر کو خاطر میں لائے بغیر ویکسینیشن کرائیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہر عمر کی عورت پر ویکسینیشن کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سکریننگ پروگرام Cerivx پر ابنارمل اور پری کینسر خلیات کی نشاندہی کر سکتے ہیں جنہیں سرجری کے ذریعے ہٹایا جاسکتا ہے، چنانچہ PAP smear ٹیسٹ تمام صورتوں میں خاص طور سے ابتدائی مراحل میں غیرمعمولی علامات کا سراغ لگانے کا مﺅثر طریقہ ہیں۔ طبی آزمائشوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسینیشن اور اس کے ساتھ باقاعدہ سکریننگ سے کچھ نہ کرنے کے مقابلے میں سروائیکل کینسر ہونے کے امکانات 94 فیصد کم ہو جاتے ہیں۔ تمام عورتوں کو اس وقت تک باقاعدگی سے PAP smear ٹیسٹ کراتے رہنا چاہئے جب تک ڈاکٹر یہ فیصلہ نہ کرے کہ اب مزید اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ اپنی حفاظت کیجئے۔ سروائیکل کینسر سے بچاﺅ ممکن ہے۔(زریں ساجد .... لاہور)
اگرچہ کینسر کا سبب بننے والے HPVs کی موجودگی سولہ سے پچیس سال کی عمر کی خواتین میں سب سے زیادہ ہوتی ہے مگر زندگی کے باقی عرصے بھی عورتیں اس سے متاثر ہوتی رہتی ہیں۔ چنانچہ یہ ناگزیر ہے کہ وہ اپنی عمر کو خاطر میں لائے بغیر ویکسینیشن کرائیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہر عمر کی عورت پر ویکسینیشن کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سکریننگ پروگرام Cerivx پر ابنارمل اور پری کینسر خلیات کی نشاندہی کر سکتے ہیں جنہیں سرجری کے ذریعے ہٹایا جاسکتا ہے، چنانچہ PAP smear ٹیسٹ تمام صورتوں میں خاص طور سے ابتدائی مراحل میں غیرمعمولی علامات کا سراغ لگانے کا مﺅثر طریقہ ہیں۔ طبی آزمائشوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسینیشن اور اس کے ساتھ باقاعدہ سکریننگ سے کچھ نہ کرنے کے مقابلے میں سروائیکل کینسر ہونے کے امکانات 94 فیصد کم ہو جاتے ہیں۔ تمام عورتوں کو اس وقت تک باقاعدگی سے PAP smear ٹیسٹ کراتے رہنا چاہئے جب تک ڈاکٹر یہ فیصلہ نہ کرے کہ اب مزید اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ اپنی حفاظت کیجئے۔ سروائیکل کینسر سے بچاﺅ ممکن ہے۔(زریں ساجد .... لاہور)