کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کا خودکش بمباراپنے گھرلوٹ آیا۔ وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک اورپولیس کے دعوے غلط ثابت ہوئے۔

جمعہ کورحمان ملک نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا تھا کہ ایک خودکش حملہ آورکی شناخت ہوگئی ہے جس کا تعلق محسود قبیلے سے ہے اور وہ جنوبی وزیرستان کا رہائشی تھا۔ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے ان اطلاعات کومسترد کیا اور کہا کہ اس وقت تک نہ توکسی خودکش بمبار کی شناخت ہوئی اورنہ ہی ان کے علاقے یا وابستگی کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ واضح رہےکہ دھماکےکے بعد جناح ہپستال کے مردہ خانے کے قریب پولیس حکام نےامین اللہ محسود نامی ایک شخص کوحراست میں لے لیا تھا جو مشتبہ بمبارکی شناخت کرنے آیا تھا۔ ایک تفتیشی افسرکے مطابق امین اللہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا نصیب اللہ گزشتہ پانچ روزسے لاپتہ ہے اورٹی وی چینلز پر بمبارکی جوعمربتائی جا رہی ہے اس کی عمربھی اتنی ہوتی ہے،وہ یہ دیکھنے آئے تھے کہیں وہ ان کا بیٹا ہی تونہیں۔ حکام کا کہنا ہےکہ جمعہ کوامین اللہ جو اورنگی کا رہائشی ہے کا بیٹا نصیب اللہ گھرلوٹ آیا،جس کے بعد اسےرہا کیا گیا تاہم تب تک یہ اطلاع اعلیٰ حکام اوردیگراداروں تک پہنچادی گئی تھی کہ بمبارکی شناخت ہوگئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن