پنجاب اسمبلی : رانا ثناءاور اشرف سوہنا میں جھڑپ‘ لوٹا کہنے پر شیخ علاﺅالدین اور سامعہ امجد میں نازیبا جملوں کا تبادلہ‘ سپیکر کی وارننگ

لاہور (خبر نگار + سپیشل رپورٹر + سٹی رپورٹر + آن لائن + ثناءنیوز) پنجاب اسمبلی میں دو صوبائی وزرا رانا ثناءاللہ اور اشرف سوہنا کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ دونوں وزرا اپنی ضد پر اڑ گئے‘ (ق) لیگ کی سامعہ امجد کی طرف سے فارورڈ بلاک کے شیخ علا¶الدین کو لوٹا کہنے پر دونوں ارکان الجھ پڑے‘ غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے پر حملہ آور ہو گئے اور گالیاں بھی دیں۔ سپیکر نے دونوں کو آئندہ ایوان سے باہر نکالنے کی وارننگ دے دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر محنت اشرف سوہنا نے کہا کہ محکمہ ہائر ایجوکیشن میں بادشاہ سلامت بیٹھے ہیں اور وہ کابینہ، اسمبلی کو اعتماد میں لئے بغیر ہی تعلیمی اداروں میں بورڈ آف گورنر بنا رہے ہیں جس سے بچوں کو جہالت کی طر ف دھکیلا جا رہا ہے۔ آمنہ الفت نے کہا کہ اس حوالے سے احتجاج کرنے والوں سے بات چیت کی جائے۔ وزیر قانون نے کہا کہ احتجاج کرنے والے افراد سے اسمبلی اجلاس کے بعد ملاقات طے ہوئی تھی اب ان کو اس بار ے میں بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔ اس پر اشرف سوہنا کھڑے ہو گئے اور کہا کہ سپیکر صاحب آپ رولنگ دیں کہ کوئی بھی اسمبلی کے فلور پر بات کر سکتا ہے اس لئے وزیر قانون کو کہیں کہ وہ اپنی باتوں پر معذرت کریں۔ وزیر قانون نے سپیکر سے کہا کہ ان سے کہیں کہ کھڑے رہیں آپ اسمبلی کا بزنس چلائیں۔ اس پر پیپلز پارٹی کے متعدد ارکان اسمبلی کھڑے ہو گئے جس پر سپیکر نے وزیر قانون کو کہا کہ آپ معافی مانگ لیں‘ وزیر قانون نے کہا کہ میں کس بات پر معافی مانگوں۔ اشرف سوہنا نے کہا کہ اگر رانا ثناءاللہ کو احساس جرم نہیں ہے تو میں ہی معافی کا مطالبہ واپس لے لیتا ہوں۔ اجلاس میں غیر سنجیدگی چھائی رہی اور ارکان نے سپیکر کے بار بار توجہ دلانے کے باوجود خوش گپیاں اور فقرے بازی جاری رکھی‘ سپیکر مسلسل آرڈر پلیز آرڈر پلیز کہتے رہے۔ وزیر جیل خانہ جات اقبال چنڑ کو سوالات کے جواب دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور آفیشل گیلری سے ملنے والی چٹیں بھی ان کی مدد نہ کر سکیں۔ سپیکر کیلئے صورتحال سنبھالنا مشکل ہو گئی۔ علی حیدر نور خان نیازی نے سپیکر کے شیخ علا¶الدین اور سامعہ امجد کے حوالے سے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ووٹنگ کا مطالبہ کیا تو سپیکر نے انہیں بھی وارننگ دی کہ رویہ درست کریں ورنہ انہیں بھی ایوان سے باہر نکالا جا سکتا ہے۔ وزیر جیل خانہ جات نے بتایا کہ پنجاب میں چودہ نئی جیلیں بنائی جا رہی ہیں سنٹرل جیل ساہیوال میں ایک ہائی سکیورٹی جیل (بیرک) بنائی جا رہی ہے جس میں خودکش دھماکے کرنے والوں، بمباروں اور دہشت گردوں کو رکھا جائے گا۔ شیخ علاﺅالدین نے سانحہ کراچی کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمیں مزارات کے تحفظ کیلئے اسی طرح کا انتظامی طریقہ اختیار کرنا ہوگا جس طرح ترکی میں حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے مزار پر اپنایا گیا ہے‘ ہمارے ہاں مزارات پر منشیات کا کام بھی ہوتا ہے۔ دریں اثناءعبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار پر خودکش دھماکوں کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی سکیورٹی سخت کر دی گئی۔
پنجاب اسمبلی

ای پیپر دی نیشن