کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان کے سیلاب متاثرہ جعفرآباد و نصیر آباد میں متاثرین کی امداد کے حکومتی دعوو¿ں کی قلعی کھل گئی، بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثر ہونیوالے افراد کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان انتظامیہ نے متاثرین میں راشن کی تقسیم کا کام تو شروع کیا ہے لیکن وہ امداد متاثرین کی تعداد کے حساب سے آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ بلوچستان کے ضلع جعفرآباد اور نصیرآباد کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ سندھ بلوچستان قومی شاہراہ پر اب بھی دو سے ڈھائی فٹ سیلابی پانی بہہ رہا ہے، زمینی راستے بند ہیں، تعفن اٹھنے سے مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ متاثرین کو خوراک، ادویات اور پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ جعفرآباد میں واقع کیڈٹ کالج سمیت دونوں اضلاع میں مجموعی طور پر 2 ہزار تعلیمی ادارے بھی تاحال سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں بارش اور سیلاب کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر قابو نہیں پایا جا سکا۔
سیلاب متاثرین