اسلام آباد (ثناءنیوز) پاک فوج کے سربراہ کی تقرری کے مقدمہ کی سماعت کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ سپریم کورٹ سے کہا گیا ہے کہ افواج پاکستان کے کمانڈروں کی تقرری تاش کے پتوں کا کھیل نہیں اور نہ ہی وزیر اعظم کی ذاتی سہولت آئین پاکستان کی ترجیح قرار دی جا سکتی ہے فوری سماعت کی ایک درخواست میں عدالت سے کہا گیا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری کو موخر کر کے وزیر اعظم نواز شریف فوجی کمانڈرز کی تقرری پر اپنے بیان کردہ موقف سے الٹا پھر گئے ہیں۔ درخواست گزار شاہد اورکزئی نے کہا کہ افواج کا کنٹرول اور کمانڈر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن کمانڈروں کے تقرر کے بارے وفاقی حکومت کوئی واضح پالیسی وضع کر سکی نہ ہی وزیر اعطم نے وفاقی حکومت سے اس ضمن میں کوئی باضابطہ مشورہ کیا ہے درخواست گزار نے واضح کیا کہ افواج کا کنٹرول اور کمانڈ کسی فرد واحد کی ذمہ داری نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ فوجی کمانڈروں کی تقرری سنیارٹی کی بنیادپر کی جائے یا یہ متعلقہ فوجی قانون کے مطابق ہو۔ پاکستان آرمی ایکٹ کی تشریح وزیر اعظم کا اختیار نہیں ہے عدالت سے کہا گیا کہ مقدمہ 2 اکتوبر کو وقت کی کمی کے باعث نہ سنا جا سکا اور عدالت کی ہدایت کے باوجود اس ہفتے میں سماعت کے لئے نہ لگایا گیا لہٰذا کل جمعرات کو اس کی سماعت کی جائے یاد رہے کہ اس مقدمے کی سماعت کے لئے بڑے بینچ کی تشکیل کی درخواست بھی کی گئی ہے۔