”شٹ ڈاﺅن“۔۔۔!

 معروف پاپ گلوکارہ میڈونا نے انکشاف کیاہے کہ وہ آجکل قرآن کامطالعہ کر رہی ہیں اور مسلم ممالک میں لڑکیوں کے لئے سکول تعمیر کرا رہی ہیں۔میڈونا کا تعلق ”شٹ ڈاﺅن“ سے ہے۔امریکہ آجکل اسی نام سے مشہور ہے۔ میڈونا کی اسلام میں دلچسپی لینے والی خبر دلچسپ ہے۔نہ جانے یہ خبر ہے یا مسلمانوں کی خواہش۔ دنیاکی شہرت یافتہ سنگر میڈونا اپنے ملک کی اقتصادی صورتحال کی وجہ سے اسلام میں دلچسپی لے رہی ہے نہ کہ اس کے پیچھے سپر پاور کی اخلاقی پستی کارفرما ہے۔امریکہ بے سکونی کا شکار ہے۔جنگی جنونیت نے سپر پاور کو معاشی مسائل میں جکڑ رکھا ہے۔ پاکستان میںدوران کرفیو یا احتجاج دوکانیں شٹ ڈاﺅن ہوتی دیکھی ہیں مگر ملک شٹ ڈاﺅن ہوتے نہیں دیکھا کہ غریب ملک بارہ مہینے شٹ ڈاﺅن کی صورتحال سے دوچار رہتا ہے۔پہلے صرف کراچی میں شٹ ڈاﺅن کا رواج تھا ، اب دہشت گردی کے ہاتھوں پورا ملک شٹ ڈاﺅن رہتا ہے۔لیکن جب امریکہ جیسی سپر پاور شٹ ڈاﺅن ہو جائے تو تو یوں لگتا ہے کہ دنیا کا نظام رک گیاہے۔امریکہ میں سرمایہ داری کرنے والے طاقتور ممالک بھی اچانک شٹ ڈاﺅن سے پریشان ہیں۔ساری دنیا کی معیشت پر کنٹرول حاصل کرنے کا خواہشمند ملک اپنی معیشت کا شکار ہو گیا۔امریکہ کے 72فیصد عوام اوباما کیئر پلان کی وجہ سے شٹ ڈاﺅن کے خلاف ہیں۔اوباما کیئر غریب عوام کی آواز ہے۔اپوزیشن حکومت کو یرغمال بنا کر آئیندہ الیکشن میں اپنی ساکھ کو کمزور کر رہی ہے۔امریکی حکومت کے اخراجات کی ذمہ داری کانگریس کی ذمہ داری ہے۔امریکہ میں نئے مالی سال کا آغاز یکم اکتوبر سے ہو چکا ہے لیکن امریکہ کے دونوں ایوان تا حال نئے بجٹ پر متفق نہیں ہو سکے۔پیسے نہ ہونے کی وجہ سے امریکی حکومت کو اپنی سرگرمیاں اور ادارے بند کرنا پڑ گئے ہیں،اس صورتحال کو” شٹ ڈاﺅن“ کہا جاتا ہے۔ امریکی کاروبار بند ہو ئے ایک ہفتہ گزر گیاہے۔ صدر اوباما کی محنت سے صحت پر بنائے گئے منصوبہ”اوباما کیئر “کو اعلیٰ عدالت نے بھی منظور کر دیا مگر جب بجٹ کا مرحلہ آیا تو ری پبلکنز نے اوباما کیئر کی مخالفت کر دی اور اس کے لئے رقم دینے سے انکار کر دیا۔ری پبلکنز’ ہیلتھ کیئر‘ اصلاحات کی مخالف ہیں،امریکہ میں ہیلتھ کیئر پروگرام’ اوباما کیئر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ری پبلکنز کی کوشش ہے کہ اس پروگرام کےلئے مختص فنڈنگ کو ختم کیا جائے یا اس میں تاخیر کی جائے۔ دونوں جماعتوں کی کشمکش سے امریکہ میں پہلی بار ایسا ہواہے کہ ملکی مفاد کی بجائے ذاتی مفادات کو مد نظر رکھا گیا۔ اوباما ہیلتھ کیئر بل کی اعلی ٰ عدالت نے بھی منظوری دے دی تھی۔امریکی شہریوں کو صحت کی سہولیات میسر آنا تھیں لیکن ری پبلکنز اسکی فنڈنگ کی راہ میں رکاوٹ بن گئے۔شٹ ڈاﺅن کی وجہ سے متعدد ادارے بند ہو گئے اور لاکھوں ملازم بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیج دئے گئے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق ملک اٹھارویں مرتبہ اقتصادی شٹ ڈاﺅن کا شکار ہواہے۔ہیلتھ کیئر پلان پر اپوزیشن اور حکومت میں اختلافات برقرار رہنے کی وجہ سے لاکھوں وفاقی ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں،صرف امریکی فوج کو تنخواہ ملے گی۔ایوان سپیکر جان بونیر کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاﺅن کب ختم ہو گا اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔17 اکتوبر کے بعد ادائیگیوں کے حوالے سے حکومت کو رقوم کی کمی کا سامنا ہے جبکہ ملک اس حساس ایشو میںڈیڈ لاک کا شکار ہو گیاہے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ حکومت کا جزوی شٹ ڈاﺅن طوالت کا شکار ہوا تو امریکہ کو کمزور کر سکتا ہے۔اس شٹ ڈاﺅن سے پولیس اور فوج کے اہلکار متاثر نہیں ہوں گے البتہ محکمہ دفاع اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے اداروں نے جن ملازمین کو ضروری قرار دیا ہے ان کی جاب جاری ہے جبکہ باقی عملہ بغیر تنخواہ کے گھر بھیج دیا گیاہے۔ شٹ ڈاﺅن کی وجہ سے بیشتر تفریحی یادگاریں اور سیر گاہیں بند کر دی گئی ہیں۔ امریکی عوام کی اکثریت امریکہ کی پالیسیوں سے نا خوش ہے۔موجودہ حساس صورتحال کی وجہ سے امریکی معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔اس ایک ہفتہ کے دوران امریکی انتظامیہ کو 2000ملین ڈالرز سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ اگرمیڈونا بھی بدل گئی تو امریکہ کا خسارہ دوگنا ہو جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن