لاہور (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دو پہلوان اکھاڑے میں ہیں، ہمیں ان کے درمیان نہیں آنا، ہم اس لڑائی کا حصہ نہیں بنیں گے، کارکن یہ کشتی انجوائے کریں، انتخابات 2013ء کو ہنس کر پی جانا چاہئے۔ سینے میں اتنے راز ہیںکہ اگر کارکنوں کو بتائوں تو وہ برداشت نہیں کر سکیں گے، بتادوں تو عوام پریشان ہوجائیں گے۔ بین الاقوامی طاقتوں کی بھٹو سے دشمنی آج بھی چل رہی ہے اور ان کے نصاب میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے، کارکنوں نے بھٹو ازم پڑھا ہوگا لیکن میں نے بھٹو ازم کیا ہے۔ بلاول ہائوس میں راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے آپ کو پارٹی پر تنقید کرنے کیلئے بلایا ہے تاکہ ہم پارٹی کی تعمیر کر سکیں۔ ہم نے متنازعہ سیاست کو برداشت کیا ہے۔ کسی اور کو بھی صدر بنا سکتا تھا لیکن میری اس سے بھی لڑائی کر ادی جاتی میں نے خود صدر کا عہدہ سنبھالا اور سارے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کئے۔ یہ کہا گیا ہے کہ عوام کیلئے مشکلات پیدا کی گئیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ملتان کے حلقہ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 32لاکھ کارڈ ہیں اس لئے پیپلز پارٹی کا عام انتخابات میں شکست کھانا حقیقت نہیں۔ ریٹرننگ افسروں کا پیرا میٹر غلط تھا اس لئے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو اس انتخاب کو ہنس کر پی جانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی پنجاب اور پنجاب پیپلز پارٹی ہے۔ بھٹو نے پنجاب میں بڑے بڑے جاگیر داروںکے برج الٹے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے تین لاکھ ایکڑ زمین سرنڈر کی، اسکی تاریخ میں مثال نہیںملتی۔ ہم لیبر پالیسی لے کر آئے تاکہ اگر کوئی صنعتکار فیکٹری خریدنا چاہے تو اسے پہلے مزدور سے بات کرنا ہو گی۔ ہم نواز شریف نہیں بلکہ جمہوریت کو بچا رہے ہیں۔ میں نے لندن سے نواز شریف نہیں سراج الحق کو فون کیا تھا۔ جب میں ایوان صدر پہنچا تو پاکستان گرداب میں پھنسا ہوا تھا۔ ہم نے شہید بی بی کا درس پڑھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے‘ ہم نے مفاہمت اور سمجھداری کی سیاست کی۔ پرویز مشرف کو اقتدار اور سیاست سے مکھن سے بال کی طرح نکالا اور انہیں جانے دیا مگر نواز شریف نے انہیں ملک میں رکھا ہوا ہے۔ لاہور کے سیکرٹری اطلاعات فیصل میر نے دو پہلوانوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مراد حکومت اور عمران خان کی لڑائی ہے۔ زرداری نے کہا کہ پاکستان کی اس طرح حفاظت کرنی ہے جس طرح مرغی اپنے انڈوں کی حفاظت کرتی ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی قیادت میں دس افراد نے بھی آصف علی زرداری سے بلاول ہائوس لاہور میں ملاقات کی۔ زرداری نے کہا کہ پاکستان کی جانب کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹم بم اور بینظیر نے میزائل ٹیکنالوجی دی۔ ایسا نہ ہوتا تو ملک لیبیا بن چکا ہوتا۔ پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو ملک گرداب میں تھا۔ اس موقع پر ایڈمرل ریٹائرڈ جاوید اقبال نے پیپلز پارٹی میں شرکت کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کی پالیسیوں کو اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے جنرل ضیا کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اقتدار کیوں نہیں چھوڑ سکتے۔ اس سے قبل شرکاء نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ کو چیئرمین کی فہم و فراست کے مطابق جمہوریت کی تسلسل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 18اکتوبر کو چیئرمین بلاول بھٹو کے کراچی کے جلسے میں بھرپور شرکت کریں گے۔ اجلاس میں پرویز اشرف، میاں منظور وٹو، تنویر اشرف، مہرین انور اور دیگر موجود تھے۔ آصف زرداری نے شیخوپورہ، ننکانہ اور قصور کے پارٹی عہدیداروں، ٹکٹ ہولڈرز اور ضلعی صدور سے ملاقات میں کہا کہ پارٹی کو ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کی سوچ کے مطابق اصل رنگ میں واپس لایا جائے گا۔ دھرنوں کی سیاست کسی کے مفاد میں نہیں، اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کارکنوں سے رابطے بڑھائے جائیں گے۔ پارٹی کے لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن کے اجلاس سے خطاب میں آصف زرداری نے کہا ہے کہ فلاحی کاموں کو سیاست میں استعمال کرنا غلط ہے۔ شوکت خانم جیسے بڑے بڑے ہسپتال اور لوگوں نے بھی بنائے ہیں۔ سیاست دو دھاری نہیں 5 دھاری تلوار ہے۔ زرداری نے کہا وہ اب پنجاب آ گئے ہیں۔ وہ پنجاب کے شہروں، قصبوں، محلوں، گھروں میں جا کر پیپلز پارٹی کو مضبوط کریں گے۔ اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کرنا آسان اور نان اسٹیبلشمنٹ کا سیاست کرنا مشکل کام ہے۔ پیپلز پارٹی کے خلاف باتیں کرنے والوں کی زبانیں خود ان کے گلے پڑ گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی بنیادوں میں شہدا کا لہو شامل ہے۔ لاہور ڈویژن کے اجلاس میں سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سردار لطیف خاں کھوسہ، قمر الزمان کائرہ، تنویر اشرف کائرہ، شیری رحمن، چودھری منظور، بیگم ثمینہ گھرکی، ڈاکٹر عاصم، مہرین انور راجہ، فوزیہ حبیب، رخسانہ بنگش، میرباز خان کھیتران، راجہ ریاض، فیصل مہر، بیرسٹر عامر حسن اور دیگر نے شرکت کی۔ زرداری نے کہا کہ بلاول ہائوس اب خالی نہیں رہے گا۔ جب وہ لاہور نہیں ہوں گے تو بلاول بھٹو زرداری لاہور میں موجود رہیں گے۔ بلاول ہائوس میں اب بڑا سیٹ اپ بنایا جائے گا جہاں پارٹی کے تنظیمی معاملات دیکھے جائیں گے۔ آصف زرداری نے گوجرانوالہ ڈویژن اور سیالکوٹ کے کارکنوں کے اجلاس کی صدارت کی جس میں دیگر رہنمائوں کے علاوہ سابق صدر پنجاب پیپلز پارٹی امتیاز صفدر وڑائچ، فردوس عاشق اعوان، لالہ اسد اور دیگر نے شرکت کی اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ آصف زرداری نے لاہور میں مسلسل چھٹا مصروف دن گزارا۔ عیدالاضحی کی نماز آصف زرداری نے بلاول ہائوس کی مسجد میں پیپلز پارٹی کے عہدیداروں اور سینئر کارکنوں کے ساتھ پڑھی۔ نماز عید میں سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سردار لطیف کھوسہ، راجہ ریاض، شوکت بسرا، ڈاکٹر قیوم سومرو، چودھری منظور، تنویر اشرف کائرہ، عزیز الرحمن چن، جہانگیر بدر، فیصل میر، رانا اشعر، اسلم گل، دیگر رہنمائوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ صدر آصف زرداری نماز عید کے بعد رہنمائوں، عہدیداروں اور کارکنوں سے عید ملے۔ اس موقع پر بلاول ہائوس میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ کارکن اور عہدیدار قطار میں آصف زرداری سے گلے ملے اور سلامت کرتے رہے۔ لاہور اور پنجاب پیپلز پارٹی کے عہدیداروں اور سینئر ورکرز کی بڑی تعداد موجود تھی۔ زرداری نے قربانی کا گوشت آئی ڈی پیز کو بھیجنے اور ان میں تقسیم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے لاہور میں مزید کچھ دن گزارنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے۔ زرداری نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انکے وزرائے اعظم سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے اپنے آبائو اجداد کے قائم کئے گئے سکول سے تعلیم حاصل کی تھی۔