واشنگٹن+ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ توانائی بحران کا خاتمہ حکومت کی پہلی ترجیح ہے اور اس ضمن میں ہماری توجہ ڈیموں کی تعمیر کی طرف مرکوز ہے، ہم تین سالوں میں بجلی اور گیس کے بحران پر قابو پالیں گے، داسو اور دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی ضرورت ہیں اور موجودہ حکومت نے دونوں منصوبوں کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان منصوبوں سے پاکستان میں نہ صرف بجلی کی کمی پوری ہو گی بلکہ پانی کی قلت بھی ختم ہو جائے گی کیونکہ صرف دیامر ڈیم میں ہی 64 لاکھ مکعب فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز واشنگٹن میں دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کیلئے پاک امریکہ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پہلے ہی سال میں ملکی معیشت کی سمت درست کر دی ہے اور حکومت نے اپنے قیام کے پہلے 50دنوں میں ہی 500 ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا جبکہ آئندہ سال میں پاکستان کی شرح نمو 6فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ دوسری جانب اس سال ہماری ٹیکس وصولیوں میں 17فیصد اور سٹاک مارکیٹ کی سرمایہ کاری میں 40 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ہم افراط زر 12فیصد سے کم کر کے 8فیصد کرنے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم ایسی کانفرنس کے انعقاد اور ورلڈ بینک سے قرضے کی منظوری میں مدد پر امریکی اداروں کے شکرگزار ہیں۔ علاوہ ازیں امریکہ نے 4500 میگاواٹ کے دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کیلئے تعاون کا اعلان کیا جس پر 14 ارب ڈالر لاگت آئیگی۔ یہ اعلان وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دورہ امریکہ کے موقع پر کیا گیا جنہوں نے امریکہ کے اعلیٰ حکام اور نجی تجارتی رہنمائوں کے ساتھ پاکستان میں توانائی کی ضروریات کیلئے سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا۔ پاکستان کو اپنی بڑھتی ہوئی گھریلو، صنعتی و زرعی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے اور دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل سے ان ضروریات کے حصول میں مدد ملے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم 4500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے علاوہ 40 لاکھ ایکڑ اراضی کی آبپاشی کی ضروریات پوری کرنے میں بھی مدد دے گا اور بڑی تعداد میں اراضی کو سیلاب کی نذر ہونے سے بچائے گا، دیگر ہائیڈرو پراجیکٹس کیلئے معاون ہوگا اور تربیلا ڈیم کی زندگی میں مزید 30سال کا اضافہ کریگا۔ امریکی دارالحکومت میں پاکستان کی توانائی کی ضروریات سے متعلق کانفرنس میں یو ایس ایڈ کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر راجیو شاہ، امریکی خصوصی نمائندہ ڈان فلڈ مین، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے شرکت کی اور پاکستان میں توانائی پیدا کرنے اور آبی ذخائر کے منصوبے کا جائزہ لیا۔ ڈاکٹر راجیو شاہ نے بتایا کہ ہمیں توانائی کے چھوٹے منصوبوں کی تکمیل کا یقین ہے اور بڑے ڈیموں کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا۔ کانفرنس کا مقصد منصوبے کیلئے 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے قائل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کی تکمیل کیلئے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے سرکاری توانائی کمپنیوں کی نجکاری کرنا ہو گی۔ ڈان فلڈ مین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کی جامع سٹریٹجک پارٹنر شپ ہے اور امریکہ بالخصوص توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ دیرینہ اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کا خواہاں ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم میں سرمایہ کاری پاکستان کا بہترین انتخاب ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کا عزم کر رکھا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ ملک کو داسو اور بھاشا ڈیموں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر حکومت کی اولین قومی ترجیحات میں شامل ہے۔ روپے کی قدر مستحکم شرح تبادلہ پر ہے اور افراط زر کی روک تھام کی گئی ہے۔ حکومت نے سابقہ انتظامیہ کی طرف سے ورثے میں ملے گردشی قرضے کو ادا کر دیا اور ترقیاتی اخراجات میں 525 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے اہم منصوبے کیلئے امریکی امداد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ امریکہ کا پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون خوش آئند ہے، توانائی میں خودکفالت کے بغیر قومی سلامتی کا تحفظ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یقین ہے کہ ہائیڈرو پراجیکٹس کے منصوبوں کے تحت توانائی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے جس سے صارفین کیلئے سستی بجلی فراہم ہوگی۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کی توجہ پاکستان میں پرکشش سرمایہ کاری کے مواقع کی جانب مبذول کرائی اور کہا کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ بہتر شرح منافع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے کوششوں کے حصے کے طور پر سرمایہ کاروں کو ایک ہی چھت تلے سہولیات فراہم کرنے کی پاکستان کی کمٹمنٹ کا بھی اعادہ کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بہت سے مواقع ہیں، دیامر بھاشا ڈیم بہت بڑا منصوبہ ہے، امریکی سرمایہ کار اس سے بھرپور فائد ہ اٹھائیں، امریکی تاجروں کے لئے پاکستان میں پرکشش مواقع ہیں، موجودہ سیاسی بحران پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، مظاہروں کے دوران امن و امان قائم کرنا حکومت کا اختیار ہے امریکا اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان میں دستور کی حمایت کے لئے پرعزم ہیں، پاکستان میں دستور کے خلاف کسی بھی اقدام کے خلاف ہیں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے منگل کو واشنگٹن پہنچے۔ اپنی آمد پر پاکستانیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت اقتصادی اصلاحات اور ملکی ترقی کے ایجنڈا پر سرگرمی سے عمل کر رہی ہے اور دھرنوں جیسی رکاوٹیں اس کے حوصلہ کو کمزور نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب زدگان کی مدد اور آئی ڈی پیز کی بحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ دھرنوں کے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ دھرنے عوام کو راغب کرنے میں بری طرح ناکام رہے، عوام نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دعووں اور نعروں پر کوئی توجہ نہ دی۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ اب ہرکوئی جان گیا ہے کہ ملک کی تباہی کیلئے ایک سازش کے تحت دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف پاکستان میں ترقی کا عمل روکنے کی سازش کے تحت جان بوجھ کر نجکاری کے عمل کو موخر کرانا چاہتی ہے۔ چینی صدر‘ امیر قطر اور دیگر سربراہان مملکت کے دوروں کے ملتوی ہونے کا باعث بننے والے دھرنے ملک کی ترقی کے خلاف سازش اور ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان دھرنوں سے سب سے زیادہ ملک کے غریب عوام متاثر ہو رہے ہیں۔