اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن اور دیگر ارکان کو سیاسی معاملات اور وزیراعظم کے ٹیکس ریٹرنز پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ساری اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ حکومت کے منانے کے باوجود اپوزیشن اجلاس میں واپس نہ آئی، اسی دوران پی پی پی کے ارکان کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اجلاس پہلے آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کیا اور دوبارہ گنتی کرانے پر کورم پورا نہ ملا تو اجلاس آج صبح تک ملتوی کر دیا۔ قبل ازیں اعتزاز احسن نے سانحہ منیٰ پر بات کرنے ہوئے سیاسی معاملات پر بات شروع کی تو چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے قائد حزب اختلاف کو سیاسی معاملات اٹھانے سے روک دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دیا تاہم جب پرویز رشید، اعتزاز احسن کے اٹھائے سیاسی نکات کا جواب دینے لگے تو چیئرمین سینٹ نے انہیں بھی تاکید کی سیاسی معاملات پر بات نہ کریں جس پر انہوں نے کہا میں چیئرمین کی طرف سے سیاسی معاملات کا جواب نہ دینے کی ہدایت کرتا ہوں لیکن ساتھ ہی یہ درخواست بھی کرتا ہوں قائد حزب اختلاف کے سیاسی نکات کو کارروائی سے حذف کیا جائے۔ وفاقی وزیر کے اظہار خیال کے بعد اعتزاز احسن ایک بار پھر اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے۔ چیئرمین نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی اور کہا وہ اپنی بات کر چکے ہیں۔ اس پر وہ دیگر ارکان کے ہمراہ احتجاجاً ایون سے واک آﺅٹ کر گئے۔ سینیٹر چودھری تنویر خان نے کہا بغیر تحقیق کے چور مچائے شور والی پالیسی کے مقاصد اور اس کے پیچھے عوامل کیا ہیں‘ انہوں نے کہا اعتزاز احسن نے بجٹ تقریر شروع کی تو میں نے کاغذ قلم سنبھال لیا تاکہ ان کی تقریر سے کچھ سیکھ سکوں لیکن بدقسمتی سے ان سے سیکھنے کے لئے کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں بے بنیاد الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ چودھری تنویر اس معاملے پر مزید بات کرنا چاہتے تھے تاہم چیئرمین سینٹ نے انہیں اس معاملے پر بات کرنے سے روک دیا۔ سینیٹرز نے واپڈا کی طرف سے صارفین کو غلط بل بھجوانے کے معاملے پر حکومت اور واپڈا کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صارفین سے70فیصدزائد بل وصول کرنے کے بارے میں نیپرا کی رپورٹ پر تحقیقات کرا کر ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف، سنیٹر شاہی سید اور مشاہد حسین سید کی طرف سے صارفین کو زائد بل بھجوانے کے معاملے پر جمع کرائی گئی تحریک التواءپر جاری بحث کو آج سمیٹیں گے۔ گزشتہ روز تحریک التوا پر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا واپڈا اہلکار بجلی چوری میں ملوث ہیں اور بجلی چوری کی قیمت عوام سے وصول کی جاتی ہے۔ واپڈا کی بلنگ غلط ہے‘ ہمارے علاقے میں بجلی کے ایسے میٹر لگائے گئے ہیں جو تیز ہوا چلنے سے تیز چلتے ہیں‘ زائد بلوں پر واپڈا کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا صوبائی حکومت اور ہم مختلف سکیموں کے لئے فنڈز فراہم کرتے ہیں لیکن واپڈا حکام ان سکیموں پر کام نہیں کرتے۔ میر کبیر نے کہا واپڈا کے 95 فیصد بل غلط اور جعلی ہوتے ہیں۔ لائن لاسز گھریلو اور زرعی صارفین پر ڈالے جاتے ہیں۔ سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا واپڈا کے نچلی سطح کے اہلکار درست کام کر رہے ہیں یا نہیں اس کو چیک کیا جائے۔ سینٹ میں قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سکیورٹی اور پاکستانی طلبہ کے بین الاقوامی وظائف ضائع ہونے کے بارے خصوصی کمیٹی کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں ۔ چیئرمین سینٹ نے کہا این اے آر سی کی 1400 ایکڑ اراضی پر ہاﺅسنگ سوسائٹی بننے کے مجوزہ پلان اور طلبہ وظائف کے ایشو پر پارلیمانی اور سینٹ کمیٹی قائم کی جائے گی۔ قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے سانحہ منی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا حکومت کرپٹ اور نااہل ہونے کے ساتھ بے حس، سنگدل اور سفاک بھی ہے۔ سانحہ منیٰ کو بھلانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم معاملہ دبانے نہیں دیں گے، پیمرا نے ٹی وی چینلز کو بھی بات کرنے سے روک دیا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بتائیں ایسا کیوں کیا گیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ منیٰ میں 300 پاکستانی شہید یا لاپتہ ہیں، حکومت کم از کم نعشوں کی واپسی جیسے اقدامات ہی کر لے۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی نے کہا یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ملازمین کو آڈٹ اور فنانس کے اعتراضات کی وجہ سے پنشن کی ادائیگی نہیں کی جاتی جبکہ وزارت خزانہ نے شیری رحمن کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے بتایا ٹیکس اصلاحات کمشن نے ابھی تک اپنی حتمی رپورٹ مکمل نہیں کی‘ سفارشات کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ اے این این کے مطابق وزارت خزانہ نے بتایا زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا سانحہ منیٰ پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، سعودی حکومت کی طرف سے تحقیقات کے نتائج کا انتظار کیا جائے۔ آن لائن کے مطابق سینیٹر سردار محمد اعظم خان کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا پی سی بی ریاست کا نشان ہے لہٰذا اس کا مرکزی دفتر وفاقی دارالحکومت میں ہوناچاہئے۔ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن کی تجویز پر چیئرمین سینٹ نے معاملہ سینیٹر حاصل بزنجو کی سربراہی میں 14 رکنی کمیٹی کے سپرد کردیا۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سینیٹر احمد حسن کی طرف سے ایوان کو غلط معلومات فراہم کرنے کی بنا پر تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردی۔ جبکہ انسانی سمگلنگ کے معاملے پر سینیٹر جاوید عباسی نے اپنی تحریک التواءچیئرمین کی تجویز پر واپس لے لی۔ سیکرٹری سینٹ نے ایوان بالا کو بتایا اس وقت 9 پبلک پٹیشنز ایوان بالا میں زیر سماعت ہیں۔
”حکومت نااہل سنگدل ہے‘ سانحہ منی دبانے نہیں دینگے“ اپوزیشن : سینٹ سے واک آﺅٹ
Oct 09, 2015