اسلام آباد + کراچی (نمائندہ نوائے وقت‘ + وقائع نگار) سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری صحت کو ہدایت کی ہے کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ دو ہفتوں میں پیش کی جائے۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ کا 23 ستمبر کا فیصلہ صرف رینجرز کے ڈاکٹر کی رپورٹ کی بنیاد پر ہے اور اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ اپنا کیس بتائیں کہ کیسے آپ کا حق متاثر ہوا؟ جسٹس سرمد جلال نے کہا کہ ہم ڈاکٹر عاصم حسین کی صحت کا جائزہ لینے کیلئے میڈیکل رپورٹ پر انحصار کریں گے اور اس کیلئے عدالت غیر جانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دے گی۔ کیا حکومت کو اس پر اعتراض ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ حکومت کو اعتراض نہیں مگر ڈاکٹر عاصم اس وقت زیرحراست ہیں۔ جسٹس سرمد جلال نے پوچھا کہ پھر اس معاملے کو طول کیوں دیا جا رہا ہے؟ حکومت بتائے کہ دل کے امراض کا سب سے اچھا ہسپتال کون سا ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ دل کے امراض کیلئے راولپنڈی کا فوجی ہسپتال اے ایف آئی سی سب سے بہتر ہے جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے اعتراض کیا کہ اے ایف آئی سی فوج کا ہسپتال ہے۔ جسٹس سرمد جلال نے کہا کہ ایسی بات نہ کریں ہم جج بھی وہاں علاج کیلئے جاتے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عاصم کے خلاف کھیلوں کے میدان پر قبضے کرنے سے متعلق درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں صوبائی حکومت‘ ڈائریکٹر پارکس اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔