ادب کا نوبل انعام بیلاروس کی ادیبہ کو مل گیا، 9 لاکھ، 60 ہزار ڈالر کی انعامی رقم سے آزادی خریدوں گی:سویتلانہ الیکسیاوچ

واشنگٹن (این این آئی+بی بی سی) اس برس کا ادب کا نوبل انعام بیلاروس کی ادیبہ سویتلانا الیکسیاوچ کو ملا ہے۔ ان کا پہلا ناول ’جنگ کا غیر نسوانی چہرہ‘ 1985 میں شائع ہوا، جس میں دوسری جنگِ عظیم کے خواتین پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ پیش کیا گیا تھا۔ الیکسیاوچ نے اپنے کریئر کا آغاز بطور صحافی کیا اور اس سلسلے میں کئی اخبارات اور رسائل سے وابستہ رہیں۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’زنکی بوائز‘ شامل ہے جس میں افغانستان میں روسی فوجیوں کی زندگیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ نوبل کمیٹی نے کہا کہ الیکسیاوچ کو یہ انعام ان کی کثیر آوازوں والی تحریروں پر دیا گیا ہے۔ الیکسیاوچ ادب کا نوبل انعام جیتنے والی 14ویں خاتون ہیں۔ الیکسیاوچ نے کہا کہ نوبیل انعام جیتنے کے بعد ان کے جذبات ’پیچیدہ‘ سے ہیں۔ ’مجھے بہت خوشی ہے، تاہم یہ دوسری طرف ایک لحاظ سے پریشان کن بھی ہے۔‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ جیتی جانی والی نو لاکھ 60 ہزار ڈالر رقم کا کیا کریں گی تو انھوں نے کہا: ’میں صرف ایک کام کروں گی، اور وہ یہ کہ اپنے لیے آزادی خریدوں گی۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’زنکی بوائز‘ شامل ہے جس میں افغانستان میں روسی فوجیوں کی زندگیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ چرنوبل کے ایٹمی حادثے کے بارے میں بھی ایک کتاب لکھی ہے۔ الیکسیاوچ ادب کا نوبل انعام جیتنے والی 14ویں خاتون ہیں۔

ای پیپر دی نیشن