ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ میں حسنین رضا پر مظالم، مزید مقدمات کی تیاری

لاہور (نامہ نگار) نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ حافظ حسنین رضا کو ظلم کی چکی میں پستے ہوئے 166 دن مکمل ہوگئے۔ ڈسٹرکٹ جیل میں ضلعی پولیس کے اشارہ پر حکام نے حافظ حسنین رضا کو سبق سکھانے اور قید تنہائی کی اذیت سے گزارنے کیلئے انتظامات مکمل کرلئے۔ انتہائی سنگین مقدمات میں ملوث مجرموں کے ذریعے حافظ حسنین رضا کو گالیاں دلوائی جاتی ہیں۔ حسنین رضا احتجاج کرتے ہیں تو جیل کے ملازمین مجرموں کیساتھ ملکر گالیوں کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں۔ پہلے بنائے گئے 15 مقدمات میں حافظ حسنین رضا کی ضمانت ہونے کے امکانات روشن ہونے کے پیش نظر مزید مقدمات درج کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ حافظ حسنین رضا کی دکھوں کی گھٹڑی اٹھائے بیوہ والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کیخلاف کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود اوکاڑہ پولیس میرے بیٹے کو ہر حالت میں سزا دلوانا چاہتی ہے۔ انہوں نے پاکستان اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں ان کے رہنمائوں سے اپیل کی کہ وہ میرے بیٹے کو ناکردہ گناہ کی پولیس کے ہاتھوں سزا سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اوکاڑہ کے سابق صد ر اور آرائیں وکلاء گروپ کے سربراہ چودھری ریاض الحق نے کہا کہ اوکاڑہ پولیس کے افسروں کرائم کوکنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اسلئے انہوں نے صحافیوں اور وکلاء کو کنٹرول کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ رکن صوبائی اسمبلی چوہدری محمد یوسف کسیلیہ نے کہا کہ حافظ حسین رضا کی گرفتاری بلا جواز ہے۔ سابق صوبائی وزیر پیر غلام محی الدین چشتی نے کہا کہ اپنے فرائض کو نبھانے کی پاداش میں اگر انتظامیہ کسی صحافی کیخلاف مقدمات درج کرے۔ تو یہ انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما محمد رفیق نظامی ایڈووکیٹ نے آئی جی سے مطالبہ کیا کہ حسنین رضا کیخلاف درج جھوٹے مقدمات ختم کر کے انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔ علاوہ ازیں چیئرمین یونین کونسل میاں شہزاد، چیئرمین میاں نعیم اعجاز، چیئرمین محمد افضل واہلہ، چیئرمین ملک افتخار اعوان نے بھی نمائندہ نوائے وقت حافظ حسین رضا کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ ساہیوال/ سرگودہا سے نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ (ن) سٹی کے سیکرٹری اطلاعات عنایت حسین ٹھاکر، انجمن تاجران کے صدر ملک غلام حسین،جنرل سیکرٹری رانا نثار احمد اور ضلعی میڈیا کوارڈینیٹر مسلم لیگ (ن) طارق محمود قاسمی نے مشترکہ بیان میں حافظ حسنین رضا پر بے بنیاد مقدمات بنانے کی مذمت کی۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی چودھری فیضان خالد ورک، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں پرویز حسین، امیدوار برائے صدر ڈسٹرکٹ بار میاں عبدالسعید ایڈووکیٹ، امیدوار برائے جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار میاں لیاقت علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حق وسچ کی آواز کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے والوں کیخلاف کارروائیاں، جھوٹے مقدمات کا اندراج بہت بڑا ظلم ہے۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بے گناہ حسنین رضا نامہ نگار نوائے وقت کی رہائی اور بے بنیاد مقدمات کے خلاف سیاسی، مذہبی، وکلاء صحافی، تاجراور دیگر تنظیموں نے احتجاج کیا۔ صدر بار قصور محمد منیر ، جنرل سیکرٹری صلاح دین نے کہا کہ حسنین رضا پر بے بنیاد مقدمات خارج کئے جائیں۔ سابقہ تحصیل ناظم و تحریک انصاف کے رہنما آغا نوید ہاشم رضوی نے کہا کہ حسنین رضا کو فوری رہا کرنا چاہیے۔ سابقہ ایم این اے پیپلز پارٹی چودھری منظور احمد نے کہا اہل صحافت پر ہی کیوں ظلم و ستم کیا جا تا ہے۔ سابق ایم پی اے و تحریک انصاف کے رہنما سردار محمد حسین ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حسنین رضا پر مقدمات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پولیس لوگوں کو انصاف، تحفظ اور آزادی صحافت نہیں دے سکتی۔ آزاد چیئرمین مہر محمد لطیف یوسی نظام پورہ نے کہا کہ آزادی صحافت کے بغیر ملک پروان نہیں چڑھ سکتا۔ چیئرمین سردار لیاقت ڈوگر نے کہا کہ ہم حسنین رضا پر پو لیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سابقہ ایم پی اے احسن رضا نے کہا پاکستان تعمیر و ترقی کے لئے صحافیوں کی قربانیاں لازوال ہیں۔ آزاد چیئرمین عبدالستار ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ صحافت کو ظلم کا نشانہ بنایا ہے۔ اشرف واہلہ نے کہا کہ صحافت پر ظلم برادشت نہیں کیا جائیگا۔ صدر پریس کلب ڈاکٹر سلیم الرحمن نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ حق اور سچ کی آواز ہمیشہ بلند رہی ہے اور اس کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکا۔ گروپ لیڈر پریس کلب قصور و نمائندہ نوائے وقت، وقت نیوز حاجی محمد شریف مہر کا کہنا ہے کہ حسنین رضا کے خلاف پولیس گردی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے اجلاس میں طارق ریحان، سید منور حسن شاہ، اشفاق کمبوہ، حافظ احمد، عبدالستار نوشاہی، ڈاکٹر اعجاز، قمر، حاجی اسلم کمبوہ، ماسٹر اشرف جاوید، انور بھٹی، ملک اشرف، حاجی مشتاق گجر، سابق ایم پی اے ندیم نواز چھینہ، حاجی ظفر اقبال کمبوہ، رانا عدنان علی اور امجد اجمل نے شرکت کی اور حافظ حسنین کی رہائی اور ان پر درج بے بنیاد مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...