جھنگ(نامہ نگار)پاکستان تحریک انصاف کے پروفیسر آصف ڈھڈھی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایک دفعہ پھر اپنی آنکھوں پر مصلحت کی عینک چڑھا لی ہے۔ ایم کیو ایم کو ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم برطانیہ میںتقسیم کرکے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لی ہیں۔ بالکل اس طرح جس طرح گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی تقسیم سے پاکستان ابھی تک دہشت گردی کے زخم اپنے سینے پر سجائے بیٹھا ہے۔ عزیز آباد کراچی سے ملنے والا اسلحہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے اور بالخصوص کراچی کا امن تباہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار تھی۔ جب یہ اسلحہ چھپایا گیا تھا اس وقت تو ایم کیو ایم برطانیہ اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی تھی ۔اس وقت اسلحہ ایم کیو ایم نے ذخیرہ کیا تھانہ کہ ایم کیو ایم لندن نے۔ لہٰذا حکومت کو اپنی آنکھوں سے مصلحت کی عینک اُتار کر ایم کیو ایم لندن ہو یا ایم کیو ایم پاکستان دونوں کو آہنی ہاتھوں سے نپٹنا چاہیے۔ اگر یہ اسلحہ استعمال ہو جاتا تو ایم کیو ایم لندن کے لوگوں نے توپاکستان میں آکر استعمال نہیں کرنا تھا ایم کیو ایم پاکستان کے لوگ ہی کرتے جو اب بھی گاہے بگاہے کاروائیاں کر ر ہے ہیں۔اب حکومت کو نیٹو کنٹینر ز سے چوری شدہ باقی نوے فیصد اسلحے کو بھی تلاش کرنے کےلئے ٹھوس کاروائیاں کرنا چاہیے۔