صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان کی جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر و پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ، مسئلہ کشمیر ، مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال ، بھارتی قابض افواج کی جانب انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبے کے مختلف پہلوﺅں پر تفصیلی تبادلہ خیا ل کیا گیا ۔ صدر آزاد کشمیر نے چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی قابض افواج نے امتیاز ، تناسب اور احتیاط جیسی ذمہ داریوں کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔ بھارتی حکمرانوں کی دھمکیوں اور چالوں کو ناکام بنانے کے لیے سفارتی سطح پر پاکستان کو متحرک ، فعال اور چاق و چوبند ہونے کی ضرورت ہے ۔ مودی کی طرف سے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی دھمکیوں کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے ۔ دونوں رہنماﺅں نے دنیا کے اہم دارالحکومتوں کے لیے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے خصوصی ایلچی بھیجنے کے فیصلے ملک کی تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کی کانفرنس کے انعقاد ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور اس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قومی پالیسی کی اہم پیش رفت قرار دیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کے حالیہ اقدمات ، پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی سفارشات کے عکاس ہیں۔ انشاءاللہ ہم سفارتی محاذ پر مزید اقدامات کریں گے ۔ اور مسئلہ کشمیر کو اس تناظر میں بین الاقوامی برادری کے سامنے اجاگر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے ہما ری اس سفارتی مہم کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوں گے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک ہیں اور کسی بھی سطح پر اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں پایا جاتا ۔ اس موقع پر دنوں رہنماﺅں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مختلف پہلوﺅں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ مسعود خان نے بتایا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سی پیک کا فطری حصہ ہیں۔ یہ منصوبہ خطے کے لیے ایک گیم چینجز کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس کے ثمرات کو سمیٹنے کے لیے ہمیں منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔ مسعود خان نے کہا کہ چین نے 45 ارب ڈالر کے اس منصوبے کے لیے 22 ارب ڈالر مختص کر دیئے ہیں۔ بڑے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو مزید سرمایہ کا انتظام کرنے کے احکامات دیئے جا چکے ہیں۔ توانائی کے بڑے منصوبے شروع ہو چکے ہیں اور آئندہ دو برسوں میں متعدد منصوبے مکمل ہو کر پیداوار شروع کردیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ علاقے کی قسمت بدل دے گا ۔ منصوبے کی تکمیل کے ساتھ ہی یورپ ، امریکا اور مشرق وسطیٰ کے کاروباری ادارے اور تاجر پاکستان کا رخ کریں گے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم خود اس منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں ۔ راہداری منصوبے پر تیزی سے کام شروع ہے ۔ بعض دشمن ممالک اس منصوبے کی کامیابی سے خائف ہیں ۔ اس لیے وہ اسے ناکام بنانے کے لیے اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سازشیں کر رہے ہیں۔