شہبازشریف کی گرفتاری : قومی‘ پنجاب اسمبلی اجلاس آج نہ بلائے تو کل ایوانوں کے باہر احتجاج کرینگے : مسلم لیگ ن‘ سینٹ میں شدید ہنگامہ اپوزیشن کا واک آﺅٹ

لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر‘ ایجنسیاں‘ نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے لئے قومی اور پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں کے لئے جو ریکوزیشن جمع کروا رکھی ہیں۔ ان پر آج منگل کو ان اسمبلیوں کے اجلاس نہ بلائے گئے تو مسلم لیگ(ن) بدھ کو قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کرے گی اور یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اجلاس نہیں بلائے جاتے۔ اس بات کا اعلان مسلم لیگ(ن) کے رہنماﺅں رانا ثناءاللہ خان‘ مشاہد حسین سید‘ مشاہد اللہ خان نے مسلم لیگ(ن) کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کی۔ ان رہنماﺅں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی‘ جمعیت علماءاسلام(ف) سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطے کے لئے مسلم لیگ(ن) کے پارٹی رہنماﺅں پر مشتمل پانچ کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔ اپوزیشن رہنماﺅں سے مشاورت کرکے موجودہ حکومت کے عوام کو مشکلات کا شکار کرنے‘ بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ‘ تجاوزات مہم پر اعتماد میں لے کر متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ مسلم لیگ(ن) کا احتجاج صرف قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کی بلڈنگوں کے اندر اور باہر تک ہی محدود نہیں رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب اگر غیر جانبدار ہے تو پھر اگلی گرفتاری پشاور میٹرو پر عمران خان نیازی اور پرویز خٹک کی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام سیاسی قوتوں سے رابطہ کریں گے اور نشاندہی کریں گے کہ موجودہ حکومت ملک اور قوم کے لئے خطرے کا نشان بن گئی ہے اور اس کے خاتمے کیلئے کوشش کرینگے۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم میں قومی خزانے سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔ شہبازشریف کے خلاف نیب کے پیش کیے گئے الزامات میں ایک روپے کی کرپشن کا ذکر نہیں ہے بلکہ ایک ٹھیکیدار کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کیلئے اختیارات سے تجاوز کا الزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو مثالی بنایا گیا تو پھر کنسٹرکشن کے کاروبار کرنے والے باقی لوگ بھی تیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خود ایک کرپٹ انسان ہے جس کے اردگرد کرپٹ ٹولہ بیٹھا ہے‘ ان کی کمائی کی بدولت وہ سیاست کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس میں کی گئی باتوں کے ذریعے وہ اپنی واردات چھپانے کے چکر میں ہے۔ الزام خان کے دائیں بائیں سارے چور ڈاکو بیٹھے ہیں، وہ خود ان کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے کہا کہ میں جب تک وزیراعظم ہوں کوئی کاروبار نہیں کروں گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تم نے ساری زندگی کاروبار نہیں کیا، تم مفت بر ہو، کاروبار تو جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کریں گے، وہ ڈاکے ڈالیں گے اور تم ان سے مال لو گے۔ انہوں نے کہا شہبازشریف کی گرفتاری پارلیمنٹ پر حملہ ہے اور ضمنی الیکشن پر اثرانداز ہونے کیلئے ہے۔ ہم احتجاج سے حکومت کی انتقامی کارروائیوں کو بے نقاب کریں گے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) نے پہلے مرحلے میں سینٹ قومی وصوبائی اسمبلیوں میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نے دوسرے مرحلے میں عوامی احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ہم پہلے بھی قربانیاں دیتے آئے ہیں‘ یہ سب ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں‘ جو کچھ کیا جارہا ہے کنٹینر والوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ انہوں نے کہا ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے‘ اب یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ نادان لوگ وقت سے پہلے اپنے پاﺅں پر کلہاڑی مار رہے ہیں۔ حکومت نے چند دنوں میں غریبوں کا جینا دوبھر کر دیا۔ مسلم لیگ(ن) کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ماڈل ٹاﺅن لاہور میں ہوا۔ اجلاس میں پارٹی صدر شہبازشریف کی گرفتاری کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔ بیگم کلثوم نواز کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اجلاس نے گیس‘ بجلی‘ سیمنٹ سمیت دیگر اشیاءکی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔ اجلاس میں سی پیک منصوبے پر نظرثانی کے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ وزیراعظم عمران خان کے سیاسی مخالفین‘ بیورو کریسی کے خلاف دھمکی آمیز لہجے پر مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔
مسلم لیگ(ن)


اسلام آباد (محمد فہیم انور/ نوائے وقت نیوز) سینٹ اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کے ارکان نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و صدر مسلم لیگ (ن) محمد شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف بازوﺅں پر کالی پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔ اپوزیشن اتحاد نے اجلاس میں نہ صرف شدید احتجاج کیا بلکہ وزیر اطلاعات فواد چودھری کو چیئرمین سینٹ کی جانب سے ایوان بالا میں بات کرنے کی اجازت دیئے جانے پر ایوان سے واک آﺅٹ بھی کیا، پیر کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق نے چیئرمین کی توجہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و صدر مسلم لیگ (ن) محمد شہباز شریف کی گرفتاری کی جانب دلواتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس پر ایوان میں اپوزیشن ارکان اظہار خیال کرنا چاہتے ہیں ، اس لئے ایجنڈے کو التواءمیں ڈال کر اس پر بحث کرائی جائے۔ اجلاس میں سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے درمیان میڈیا کی آزادی کے معاملے پر نوک جھونک بھی ہوئی۔ سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ ملک میں میڈیا پر سینسر شپ ہے، بتایا جائے میڈیا کس کے ہاتھ میں ہے جس پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ہاتھ کھڑا کر کہ کہا کہ میڈیا ہمارے ہاتھ میں ہے۔ جس پر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے برجستہ سوال کیا کہ اگر میڈیا آپ کے ہاتھ میں ہے تو پھر بتائیں آپ کس کے ہاتھ میں ہیں، اس پر ایوان قہقہو ں سے گونج اٹھا ، سینیٹر عثمان خان کاکڑ کے اس برجستہ سوال پر ایوان کشت زعفران بن گیا اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری خاموش ہو گئے۔فواد چودھری نے کہا شہبازشریف کو نیب نے پکڑا، انہیں سمجھنا چاہیے کہ شہبازشریف کا کیس ہم نے نہیں بنایا، سیف الرحمان کو چیئرمین نیب لگانے والے ہمیں سیاسی انتقامی کا طعنہ دیتے ہیں۔ اپوزیشن نے وفاقی وزیر اطلاعات کو بات کرنے کا موقع دئیے جانے پر شدید ہنگامہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) اوراپوزیشن کے دیگر ارکان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور مسلسل احتجاج کرنا شروع کر دیا۔مولانا عطاءالرحمان کے وزیراعظم کے خلاف بیان پر وزرائ، حکومتی ارکان اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کئے۔ حکومتی ارکان اور سینٹ چیئرمین نے مولانا عطاءالرحمان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔ اعظم سواتی بولے عطاءالرحمان کی بات سے ایوان کا ماحول خراب ہو رہا ہے۔ مولانا عطاءالرحمان نے کہا کس بات کی معافی مانگیں ہم کچھ کہیں توکہتے ہیں ایوان کا ماحول خراب ہورہا ہے۔ پورے ملک کا ماحول خراب کریں تو ٹھیک ہے۔ عطاءالرحمان نے کہا کہ ملک میں قائدحزب اختلاف کی بے عزتی کی گئی۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے مولانا عطاءالرحمن کے الفاظ حذف کر دئیے۔ مولانا عطاءالرحمن نے کہا کہ آپ نے تو میرے الفاظ حذف کر دئیے میں کس بات کی معافی مانگوں؟ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ چیف جسٹس کے مطابق نیب میں بہت گند ہے، شہباز شریف کی گرفتاری نیب کی جانبداری کا ثبوت اور انتقامی کارروائی ہے۔ انتقام کی سیاست پروان چڑھانے سے انتشار پھیلے گا۔ سنییٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ پورے ملک میں اس انتقامی سیاست کی مذمت کی جا رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز نے شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا محض ایک الزام پر آپ بڑی جماعت کے صدر کو گرفتار کر لیتے ہیں اسے بے عزت کر رہے ہیں کیا اس سے عوام میں آپ کے خلاف نفرت پیدا نہیں ہو گی، عمران خان کی پریس کانفرنس دھمکی آمیز تھی۔لگتا ہے ملک میں سپر مارشل لاءنام کی کوئی چیز نافذ ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ کے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان شہباز شریف کی گرفتاری پر بات کرنا چاہتے ہیں پھر یہ کیسی جمہوریت ہے کیا آپ ان کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف کو جیسے حراست میں لیا گیا یہ جمہوریت کیلئے سیاہ دن ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں سیاسی انتقام کو ڈھال کے طور پر پیش کیا گیا صرف اپوزیشن کا نقط نظر سننے سے یہ سیاسی انتقامی کارروائی ہی لگے گی ماضی میں سیاسی انتقام کو ڈھال کے طور پر پیش کیا گیا سیاسی انتقام نہ ہمارا مقصد تھا نہ ہے۔ نومنتخب سینیٹر شہزاد وسیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا۔ چیئرمین سینٹ محمدصادق سنجرانی نے ان سے حلف لیا۔

لاہور(فرخ سعید خواجہ)مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ نا تجربہ کار حکمران اپنی نااہلی چھپانے کیلئے اپوزیشن کو بدنام کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے شرکاءاجلاس کو خیالات کے اظہار کی دعوت دی۔ مشاہد حسین سید نے رائے دی کہ موجودہ حکمران محض 50 دن میں ہی بے حوصلہ ہو گئے ہیں۔ ان کے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کڑاکے نکالنے چاہئیں۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 25 جولائی سے پہلے بھی ہمیں منہ توڑ جواب دینا چاہئے تھا اور اب بھی ہمیں ان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہئے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان جو زبان استعمال کر رہے ہیں وہ کوئی ہوش مند حکمران استعمال نہیں کر سکتا، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور دیگر مسائل نے اسے بوکھلا دیا ہے ہمیں جارحانہ پالیسی اختیار کرنا ہو گی وگرنہ بزدل دشمن مزید اوپر چڑھ جائے گا۔ دیگر متعدد ارکان سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے بھی اپنے پیشرو مقررین کے خیالات کی تائید کی۔ اجلاس میں قرار دیا گیا کہ عمران خان اور نیب ایک پیج پر نظر آتے ہیں۔ شہباز شریف کی گرفتاری کو لگ بھگ تمام حاضرین نے سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا۔
اجلاس رائے

ای پیپر دی نیشن