توہین رسالت: ملزمہ آسیہ کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ، سپریم کورٹ نے میڈیا کو کیس پر تبصروں، مباحثوں سے روک دیا

Oct 09, 2018

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالت کی مرتکب ملزمہ آسیہ کی سزا ئے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت مکمل کر تے ہوئے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جبکہ عدالت نے پرنٹ الیکٹرانک میڈےا کو کیس پر تبصروں اور مباحثوں سے روکتے ہوئے پابندی عائد کردی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ننکانہ کے گاﺅں چندر کوٹ میں توہین رسالت کیس کی ملزمہ آسیہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی تو ملزمہ آسیہ کے وکیل سیف الملوک، مدعی مقدمہ کے وکیل غلام مصطفیٰ چوہدری اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد زبیر عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ مسیحی خاتون اور مسلمان خواتین کے درمیاں جھگڑا اس وقت ہوا جب مسلمان خواتین نے ان کے مذہب کے حوالے سے بات کی اور سورہ انعام میں اللہ تعالی نے واضح طور پر حکم دیا ہے کہ دوسروں کے خداﺅں کو برا بھلا نہ کہو ایسا نہ ہو کہ کوئی تمہارے برحق رب کے بارے برا بھلا کہے۔ واقعہ سے متعلق پنچائیت بلانے کے معاملے پر گواہوں نے جھوٹ بولا ہے، کوئی کہتا ہے کہ ملزمہ کو گھر سے لایا گیا کوئی کہتا ہے کھیت سے، سوال یہ ہے کہ پانچ مرلے کے گھر میں بیس ہزار لوگوں کا مجمع کیسے آگےا۔گاﺅں کی 80 فیصد آبادی مسلم تھی اقلیتوںکا اکڑ جانا اچھا نہیں لگا۔ مسجد کے مولوی کو لیکر پورا گاﺅں پانچ دن کیس بناکر سزا دینے کے طریقے سوچتا رہا، استغاثہ کے گواہوں کے متضاد بےانات نے خود کیس خراب کردےا جس کا فائدہ بہر حال ملزمہ کو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا فوجداری جرائم میں سزا کے لئے واضح ثبوت کا ہونا لازم ہے، توہین رسالت سے بڑھ کر کوئی جرم نہیں اور اس جرم کی سزا موت ہے لیکن جرم ثابت کرنے کے لئے ثبوت چاہیے، صرف پانی کے جھگڑے پر تو توہین رسالت کا الزام کوئی نہیں لگاتا، پانی کے معاملے پر تو تضحیک آسیہ کی ہوئی تھی دیگر خواتین کیوں ایسا سخت الزام لگائیں گی اس کی کوئی ٹھوس وجہ تو ہونی چاہئے۔ بظاہر آسیہ کا خواتین کیساتھ کوئی ذاتی تنازعہ نہیں تھا۔ اس دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر پنجاب محمد زبیر نے آسیہ کی اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ چشم دید خواتین گواہان کے بیانات میں تضاد نہیں۔ کیس جرم کی نوعیت کے حوالے سے مکمل ہے۔
آسیہ اپیل

مزیدخبریں