عمران کی ملاقات: پاکستان کے مسائل حل کرنے میں تعاون کرینگے: چینی وزیراعظم

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+اے پی پی) وزیراعظم عمران خان کی چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات گریٹ ہال بیجنگ میں ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان کو گریٹ ہال آمد پر 19 توپوں کی سلامی دی گئی۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ سے متعلق تبالہ خیال کیا گیا۔ چینی وزیراعظم نے پاکستان کے تمام مسائل کے حل کرنے میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا اور سی پیک منصوبے آگے بڑھانے پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستانی معیشت مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوگا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھولے گا۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا اور ریلویز، سٹیل ، آئل اینڈ گیس، سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھانے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی لاک ڈائون اور کشمیریوں کی مشکلات سے آگاہ کیا۔ عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاک چین تعلقات اور اقتصادی شرکت داری مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں ملکوں نے سی پیک منصوبوں کی تکمیل کیلئے کام تیز کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ پاکستان اور علاقائی ترقی کیلئے سی پیک منصوبوں کا اہم کردار ہے۔ عمران خان نے چینی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی اور چین کے 70 ویں قومی دن پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاک چین تزویراتی شراکت داری بنیادی مفادات کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ پاک چین شراکت داری خطے میں امن، ترقی اور استحکام کی ضامن ہے۔ سی پیک اقتصادی ترقی اور خطے میں خوشحالی کا سبب ہے۔ چینی وزیراعظم نے گوادر میں سی پیک منصوبوں کیلئے فاسٹ ٹریک اقدامات کو سراہا۔ چینی وزیراعظم نے پاکستان کے قومی مفاد کے ایشوز کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے سے متعلق امور پر گفتگو کی گئی۔ پاکستان اور چین میں سماجی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے مختلف معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان سے چینی سرمایہ کاروں کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے چینی کمپنیوں کے سربراہان نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں ٹیکسٹائل، توانائی شعبوں کمپنیوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔ وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو حکومتی منصوبوں سے آگاہ کیا۔ چینی کمپنیوں کے سربراہوں نے نئے منصوبوں پر تجاویز دیں اور ٹیکسٹائل ، انڈسٹریل اور توانائی منصوبوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے چینی صنعتوں کو پاکستان میں فروغ دینے کی یقین دہانی کرائی اور کہا چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ایسے اقدامات سے پاکستانی معیشت مستحکم ہو گی ۔ وزیراعظم عمران خان نے پاک چین تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے کہا ہے کہ پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے محفوظ ترین ملک ہے۔ سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے معاشی اصلاحات لا رہے ہیں۔ معاشی اصلاحات کے پیش نظر سرمایہ کار پاکستان میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ حکومت نے غیر ملکیوں کیلئے آسان ویزے کی سہولت دی ہے۔ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کرنے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ چینی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کریں گے۔اے پی پی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے سے متعلق چینی کمپنیوں کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے پاکستان منتقل ہونے والی کمپنیوں کو اضافی مراعات اور ان کمپنیوں اور دیگر کاروباری اداروںکو ساز گار کاروباری ماحول فراہم کی جائیں گی۔یہ بات انہوں نے یہاں چائنا گیژوبا گروپ کوآپریشن،اورینٹ ہولڈنگز گروپ شنگھائی،چائنا میٹا لرجیکل کارپوریشن،مین میٹل اور لانگ مارچ ٹائرز سمیت گیس،مائننگ،ٹیکسٹائل اور توانائی سیکٹرز سے تعلق رکھنے والی چینی کمپنیوں کے اعلی سربراہوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے یہاں ان سے ملاقاتیں کیں۔پاکستان اور چین کے درمیان معذور و معمر افراد کی مدد کے آلات تک رسائی کے معاہدہ پردستخط کر دیئے۔ پاکستان کی جانب سے معاون خصوصی صحت ظفر مرزا نے دستخط کئے۔ وزیراعظم عمران خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت پاکستان چین میں صحت کے شعبے میں معاون آلات تک رسائی سے استفادہ کرے گا۔ چین اس شعبے میں تحقیق اور ٹیکنالوجی سے متعلق پاکستانی ماہرین کی تربیت بھی کرے گا۔ پاکستانی ماہرین چینی تحقیق‘ طریقہ کار اور ٹیکنالوجی سے فائدہ حاصل کر سکیں گے۔

بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹ حوالے سے چین سے معاہدہ طے پاگیا ہے۔ بیجنگ میں وزیر اعظم عمران خان کے 2 روزہ دورے کے دوران ان کی پہلے روز کی مصروفیات کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'چین اور پاکستان کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہے، وزیراعظم کا 13 ماہ کے دوران چین کا یہ تیسرا دورہ ہے اور آئندہ روز وہ چینی صدر سے ملاقات کے دوران انہیں پاکستان آنے کی دعوت دیں گے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'دونوں ممالک اہم علاقائی اور عالمی امور پر ایک دوسرے کو اعتماد میں لیتے ہیں، چین میں وزیراعظم عمران خان کا شاندار استقبال کیا گیا'۔ انہوں نے کہا کہ 'سی پیک سے پاکستان اور چین کے علاوہ خشکی سے گھرے افغانستان سمیت پورا خطہ مستفید ہوسکتا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم نے چینی قیادت سے معاشی صورتحال اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا'۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں سرمایہ کاروں کو پرکشش مواقع فراہم کررہے ہیں اور ان کی سکیورٹی کی بھی یقین دہانی کراتے ہیں جہاں ان کی جان، کاریگر اور مال محفوظ ہوں گے اور اس کے لیے ہم نے باقاعدہ بندوبست کیے ہیں اور یہ باتیں ہم نے انہیں بتائی ہیں تاکہ ان کے اعتماد میں اضافہ ہو'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ملاقات میں سی پیک اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے بتایا، جس کا مقصد مختلف منصوبوں میں تاخیر کو روکنا اور رکاوٹ کی نشاندہی کرنا ہے جس کے بعد اس کا فوری حل تلاش کیا جاسکے گا'۔ انہوں نے بتایا کہ 'وزیراعظم عمران خان کی چینی ہم منصب سے طویل ملاقات ہوئی جس میں متعدد معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں گوادر میں سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹ سے متعلق معاہدہ بھی شامل ہے'۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان، شعبہ تعلیم میں بھی چینی ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرے گا اور خصوصی افراد کی زندگیاں آسان بنانے سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں'۔انہوں نے بتایا کہ 'نارکوٹکس کنٹرول کے لیے چین نے پاکستان کو آلات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم کا گزشتہ روز کا مشن معیشت کے حوالے سے رہا جبکہ کل وہ سٹرٹیجک حوالوں سے ملاقاتیں کریں گے'۔ انہوں نے کہا کہ 'آج وزیراعظم عمران خان چینی صدر سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ فوج کی سطح پر ملاقاتیں کررہے ہیں'۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے 5 اگست کے اقدام پر چین نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ملاقات میں طالبان کے وفد سے اب تک کے مذاکرات اور افغانستان کے امن عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا'۔ چین کے ساتھ اعتماد کا رشتہ اور معاشی تعلقات میں وسعت چاہتے ہیں۔ چین کو پاک چائنہ اکنامک کوریڈور( سی پیک) اتھارٹی کے قیام کی خوشخبری دے دی ہے۔ سی پیک سے پورا خطہ مستفید ہوگا۔ سی پیک اتھارٹی کے قیام کا مقصد منصوبوں پر عملدرآمد تیز کرنا ہے۔ چینی قیادت کے ساتھ معاشی و علاقائی صورتحال پر بات چیت ہوئی دونوں ممالک نے اہم عالمی اور علاقائی امور پر ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن