سرینگر (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ میں مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ بھارتی فورسز نے وادی کے مختلف علاقوں گاندر بل‘ شوپیاں‘ کلگام‘ کپواڑہ‘ بانڈی پورہ‘ اسلام آباد ‘ پلوامہ میں 12 روز سے پرتشدد فوجی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق کٹھ پتلی وزیرا علیٰ فاروق عبداللہ نے بھارت کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی کے تحت جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد گرفتار کئے گئے تمام کشمیریوںکی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ بی جے پی کی کشمیر شاخ کے سربراہ راویندر راعنا نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا پارٹی دفعہ 370 کی منسوخی اور اسمبلی انتخابات کیلئے حلقہ بندیوں کے بعد جموں و کشمیر میں اپنا پہلا وزیراعلیٰ لانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک یونٹ ہے اور بی جے پی کشمیر کے صدر ہونے کی حیثیت سے وہ پرامید ہیں کہ جلد ہی مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی حکومت ہوگی اور آئندہ وزیراعلیٰ ہندو ہو گا۔ تقریباً دو ماہ کے سکیورٹی کریک ڈائون کے بعد بھارتی حکام نے کہا ہے کہ سیاحوں کومقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دے دی جائے گی تاہم اب بھی وہاں زیادہ تر علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ مقبوضہ کشمیرکے گورنر ستیاپال ملک کا کہنا تھا کہ سفری پابندیاں سکیورٹی اداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد ختم کی جا رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں کرفیو بتدریج ختم کیا جا رہا ہے اور مختلف علاقوں میں عائد پابندیاں آہستہ آہستہ اٹھائی جائیں گی۔ ہیومن رائٹس واچ ایشیا کی ڈائریکٹر مناکشی گنگولی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون جلد ختم کیا جائے۔ انسانی حقوق کی صورتحال پر بھارت کو عالمی برادری کی بڑھتی تشویش اور اٹھنے والے سوالات کا جواب دینا پڑے گا۔ امریکی نشریاتی ادارے کے ساتھ گفتگو میں میناکشی گنگولی نے کہا بھارت عالمی برادری کا حصہ ہے۔ اگر سوال اٹھیں گے تو جواب تو دینا پڑیں گے۔ کشمیری شہریوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ نہ ہونا تکلیف دہ ہے۔