860 ارب کے گردشی قرضے دسمبر2020مناسب حد تک کم ہوجائیں گے ،مجلس قائمہ کوبریفنگ

Oct 09, 2019

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)ایوان بالا کی مجلس قائمہ میں بتایا گیا کہ 860 ارب روپے کے گردشی قرضے ہیں جو کہ دسمبر2020 تک مناسب حد تک کم ہوجائیں گے ۔ بلوچستان میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلزپر بہت زیادہ بقایا جات واجب الاادا ہیںاور 30 ہزار سے زائد ٹیوب ویل چلائے جارہے ہیں ۔تاہم سعودی کمپنی کے تعاون سے شمسی توانائی کے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں جس سے تمام ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اہم امور نیپرا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے متعلق اہم امور پر متعلقہ حکام سے وضاحت لی جائے گی کیونکہ ان منصوبوں کا براہ راست تعلق ملک کی مجموعی ترقی اور عوام کی فلاح وبہبود سے ہے۔سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سنجوال میں سولر پلانٹ کے منصوبے پر خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے اور کچھ امور ایسے تھے جس میں نیپرا کے قانون میں ترمیم کی ضرورت تھی تاکہ ویلنگ کیلئے اقدامات اٹھا ئے جا سکیں ۔کمیٹی نے کہا کہ ویلنگ دنیا بھر میںہوتی ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ قواعد میں ترامیم عوامی مفاد کے تحفظ کیلئے ہونی چاہیں تاکہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو سکے توانائی نے بجلی کی موجودہ استعداد کے بارے میں بتایا کہ ہمارے پاس 35000 میگاواٹ کی استعداد ہے اور مزید منصوبے بھی اس میں شامل ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ویلنگ کیلئے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے خامیوں کو دور کیا جائے گا۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ملک میں بجلی کی مارکیٹ بنانے کی ضرورت ہے جس سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی منافع ملے گا۔کمیٹی نے متبادل توانائی کے ذرائع کے حوالے سے دنیا کے تجربات سے استفادہ کرنے پر بھی زور دیا ۔ سیکرٹری توانائی نے کمیٹی کو بتایا کہ موسم سرما میں بجلی کی رسد طلب سے زیادہ ہوتی ہے اس لئے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے گا اور گھریلو اور صنعتی صارفین کو بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے گی ۔گردشی قرضوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 860 ارب روپے کے گردشی قرضے ہیں جو کہ دسمبر2020 تک مناسب حد تک کم ہوجائیں گے ۔سیپکوکے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ سیپکو میں اس وقت 100 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ تقریباًختم ہو گئی ہے کیونکہ ان فیڈرز سے بجلی کی چوری نہیں ہو رہی ۔انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر اے بی سی کیبل بھی لگا دیئے ہیں اور دسمبر تک مزید 150 فیڈرز پر بجلی کی چوری کو ختم کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کرپشن میں ملوث اہلکاروں کو کسی صورت رعایت نہیں دیں گے ۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے حیدر آباد شہر سمیت مختلف علاقوں میںجاری لوڈ شیڈنگ کی جانب توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ طویل لوڈ شیڈنگ سے کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ بجلی کی چوری ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس کو ختم کرنے کیلئے پورے ملک میں بلاتفریق اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ متبادل توانائی کے ذرائع ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہو سکتے ہیںتاہم اس کو تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام صورتحال کا جائزہ لے ۔سینیٹر سراج الحق نے پیسکو کے لائن لاسز کے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی تفصیلات بتائی جائیں اور اس سے ہونے والے نقصان کو کون برداشت کر رہا ہے ۔ سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ پیسکو کے لائن لاسز نیپرا کی جانب سے مقرر کی گئی حد سے کہیں زیادہ ہیں اور یہ تمام لاسز صارف کو ہی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فرازنے کہا کہ خیبر پختونخواہ کو اے جی این قاضی فارمولا کے تحت ہائڈل کا منافع دیا جاتا ہے ۔سیکرٹری توانائی نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلزپر بہت زیادہ بقایا جات واجب الاادا ہیںاور 30 ہزار سے زائد ٹیوب ویل چلائے جارہے ہیں ۔تاہم سعودی کمپنی کے تعاون سے شمسی توانائی کے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں جس سے تمام ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ بجلی کی چوری ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور وزارت کو چاہیے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے استعفادہ کرتے ہوئے چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے اور جن علاقوں میںلائن لاسز زیادہ ہیں ان پر توجہ دی جائے اور وہاں کے لائن لاسز کو کم کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کی جائے ۔کمیٹی نے بجلی کے منصوبوں کی جلد تکمیل پر بھی زور دیا اور کہا کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل ملک کی معاشی ترقی پر مثبت اثرات مرتب کرے گی ۔ اجلاس میں سینیٹرز نعمان وزیر خٹک ، آغا شاہ زیب درانی ، دلاور خان ، ڈاکٹر غوث محمدنیازی ، مولا بخش چانڈیو، مولوی فیض محمد ، سراج الحق اور سید شبلی فراز کے علاوہ وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

مزیدخبریں