رانا یوسف ہمدمی
پیر طریقت حضرت علامہ مہر محمد خاں ہمدم 1916ء میں ریاست پٹیالہ (ہندوستان ) کے معروف شہر سنور کے ایک علمی اور روحانی گھرانے میںایک صوفی منش شخصیت الٰہی بخش خاں کے ہاں پیدا ہوئے ۔ چار سال دس دن کی عمر میںباقاعدہ تعلیم کا آغاز کیا۔ بعد ازاں حفظ قران کی تکمیل اور تجوید و قرات کی تعلیم قاری حفیظ الدین پانی پتی سے پائی۔ابتدائی تعلیم اور حفظ و تجوید سے فراغت کے بعد علوم اسلامیہ و دینیہ کی تحصیل کے لئے مفتی اعظم ریاست پٹیالہ حضرت علامہ مولانا محبوب علی خاں کی خدمت میںحاضر ہوئے جہاں فقہ ، اصولِ فقہ ، منطق ،فلسفہ اور دیگر مروجہ علوم و فنون حاصل کئے ۔ پھرمولانا عبدالجلیل خاںصدرمدرس دارالعلوم عربیہ حنفیہ کریمیہ شہر جالندھرسے شرح جامی، ہدایہ، مشکوٰۃ شریف اور دیگر علوم عقلیہ و نقلیہ کی تعلیم حاصل کی،لیکن علمی تشنگی ابھی باقی تھی جسے بجھانے کے لئے لاہور کے دارالعلوم حزب الاحناف کے بانی قبلہ مفتی اعظم حضرت علامہ مولانا ابو البرکات سید احمدشاہ قادری ا شرفی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسی عظیم درسگاہ میں تمام مروجہ علوم و فنون کی تکمیل کے علاوہ قبلہ سید صاحب سے درس حدیث لے کر سند فراغت اور ان کے روحانی سلسلہ عالیہ قادریہ میں اجازت و سند خلافت بھی حاصل کی ۔
ظاہر ی و باطنی علوم کی تکمیل کے بعدریاست نابھہ کے سرکاری طور پر مفتی مقرر ہوئے جہاں سے آپ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔اپنی خلوت و جلوت میں ہمیشہ اتباع رسول ؐ کا خاص خیال رکھا۔ یہ کوشش ہوتی کہ کوئی بھی عمل سنت مصطفی ؐکے خلاف نہ ہو ۔ اپنی زندگی میں خانقاہی اور سیاسی نظام کو بڑی خوبصورتی سے جمع کیا ۔ ایک طرف محراب و منبر کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے ۔ دوسری طرف سیاسی حوالے سے بھی انتہائی سرگرم رہے متحدہ ہندوستان اور اس کے بعد پاکستان میں بھی دین و ملت کے تحفظ اور مسلم امہ کے مفاد میں چلائی جانے والی ہر تحریک میں اپنی اخلاقی اور شرعی ذمہ داریوں کو انتہائی مدبرانہ انداز میں پورا کرتے رہے۔
قیام پاکستان کے بعد اس مملکت خدا داد کے استحکام اور نظام مصطفی ؐکے عملی نفاذ کے لئے علامہ احمد سعید کاظمی نے ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے جمعیت علماء پاکستان کے نام سے سواد اعظم کی نمائندہ سیاسی جماعت تشکیل دی ، جس کے پہلے صدر علامہ ابو الحسنات قادری اور ناظم اعلی علامہ سید احمد سعید کاظمی مقرر ہوئے تو علامہ مہر محمد خاں ہمدم کو تحصیل چونیاں ضلع قصور کا صدر مقرر کیا گیا ۔
1953 ء میں مقام مصطفیؐ کے تحفظ کی خاطر شروع ہونے والی تحریک ختم نبوت میں بھی ان کاکردار صف اوّل کے قائدین میں سے کسی سے کم نہ تھا ۔ان کے معاصرین علماء و مشائخ نے ان کی متعدد تصنیفات پر تقریظات لکھیں۔ جن میں علامہ احمد سعید کاظمی، مفتی احمد یار خاں نعیمی ، علامہ نوراللہ نعیمی ، علامہ عبد الغفورہزاروی ،علامہ عبدالمصطفی الازہری ، فیض الحسن شاہ ،بیہقی دوراں علامہ سید محمود احمد رضوی ،سلطان الواعظین ابو النور مولانا محمد بشیر کوٹلوی ،پیر طریقت میاں جمیل احمد شرقپوری، الحاج مولانا ابو دائود محمد صادق ،رومی زماں الحاج مولانا محمد یعقوب حسین شاہ ضیاء القادری، علامہ شاہ عارف اللہ قادری اور شاعر پاکستا ن مولانا عزیز حاصل پوری سمیت ہندو پاکستان کے متعدد علماء کرام و مشائخ عظام اور شعراء کرام نے حضرت علامہ ہمدم کی دینی خدمات کو زبردست انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے مثلاً شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی نے شاہنامۂ اسلام (ہمدم ) تقریظ رقم فرمائی ہے ۔ حضرت علامہ ہمدم ے سیرت خیر الانام المعروف بہ شاہنامۂ اسلام (ہمدم) معتبر حوالوں سے مزین منظوم تاریخ اسلام رقم کی حضرت علامہ مہر محمد خاں ہمدم کی زندگی کا سب سے اہم اور نمایاں پہلو قرآن مجید، حضور نبی کریم ؐ کی ذات مبارکہ ا ور آپ ؐ کی آل پاک سے والہانہ محبت و عقیدت ہے ۔ا ن کی تصنیفات میں متعدد کتب مثلاً شان قرآن ،قرآن شریف کا تعلیمی کورس دو حصص ،تسہیل البیان اور تفسیر نورانی وغیرہ کتاب اللہ سے آپ کی گہری وابستگی کا اظہار ہیں ۔
ان کی سب سے مقبول اور پسندیدہ کتاب شانِ حسین المعروف بہ شہید کربلا ہے۔جناب سیدنا آدمؑ سے لے کر جناب سیدنا عیسی ؑ تک مختلف ادوار میں مبعوث ہونے والے انبیاء کرام کو راہ حق میں پیش آنے والے امتحانات اور مصائب کا تذکرہ اور ساتھ ساتھ حضرت امام عالی مقام سیدنا امام حسینؓ کے مصائب کا ذکر کیا گیا ۔امسال بھی 10 اکتوبر کو37واںسالانہ عرس مبارک منعقدہورہا ہے۔
حضرت علامہ مہر محمد خانؒ
Oct 09, 2020