کرسمس تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلا، ٹرمپ کا عندیہ: اکھٹے آئے فیصلے مشاورت سے کرنے چاہئیں، نیٹو

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ/ نیٹ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ رواں برس کرسمس تک افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا چاہتے ہیں۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ٹویٹ میں کہا کہ افغانستان میں فرائض پر مامور ہمارے دلیر جوانوں کا اپنے گھروں میں ہونا ضروری ہے۔ ہمیں افغانستان میں تھوڑی تعداد میں خدمات انجام دینے والے اپنے بہادر مرد اور خواتین کو کرسمس تک واپس اپنے گھر بلا لینا چاہئے۔ واضح رہے کہ طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں امریکہ نے 2021ء کے وسط تک اپنی تمام فوجیں افغانستان سے نکالنے کا وعدہ کیا تھا جبکہ طالبان نے اس کے بدلے مستقل جنگ بندی اور افغان حکومت کے ساتھ شراکت اقتدار کا فارمولا طے کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ امریکہ کے مشیر قومی سلامتی رابرٹ برائون نےاعلان کیا ہے کہ افغانستان میں آئندہ سال تک امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرکے  2 ہزار 500 کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال دسمبر تک 4 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے۔ جنہیں بدستور کم کیا جائےگا۔ طالبان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلاء امریکا طالبان امن معاہدے کے حوالے سے ایک مثبت قدم ہوگا۔ طالبان کی حکومت امریکا سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے گی۔ دریں اثناء ٹرمپ کے افغانستان سے انخلاء کے بیان پر ردعمل میں نیٹو چیف نے کہا ہے کہ ممبران کو باہمی مشاورت سے فیصلے کرنے چاہئیں۔ ہم ایک ساتھ افغانستان گئے اور ایک ساتھ ہی نکلیں گے۔ ٹرمپ  نے کرسمس سے پہلے امریکی افواج واپس بلانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن