لاہور(کلچرل رپورٹر)ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن پاکستان کی پہلی اناؤنسرہونے کا اعزاز رکھنے والی کنول نصیرنے الحمراء آرٹس کونسل کے سلسلہ وار ادبی وثقافتی نشست پروگرام ”کچھ یادیں کچھ باتیں“ میں شرکت کی۔انھوں نے ادب وموسیقی،ڈرامہ کو پائیدار بنیادیں فراہم کرنے والے لجینڈ کے ساتھ جڑی یادوں کو ناظرین کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو خوبصورت آوازوں کا خرانہ تھا،ریڈیو کے وابستہ لوگوں کے درمیان عزت واحترام کا مثالی رشتہ قائم تھا،فرمائشی پروگرام سے موسیقی کے فروغ میں مدد ملی۔میری تربیت میں والدہ کا اہم کردار رہا،ریڈیو مشکل میڈیم ہے، بڑے لوگوں کے درمیان اچھا پرفارم کرنا چیلنج تھامگر کامیاب رہی، سیکھنے کی کوئی عمر نہیں۔بچپن میں گھر، اسکول اور ریڈیو ہی سے وابستگی رہی، ریڈیو پاکستان زبان وادب کی آماجگاہ تھی،فن،موسیقی ڈرامہ،سب ایک جگہ جمع تھے، ریڈیو پرہراتوار بچوں کا پروگرام کرتیں میرے ساتھ منیزہ ہاشمی جو اس وقت منیزہ فیض'تھیں، بھی ہوتیں۔ٹیلی ویژن میں پہلی اناؤنسر ہونے کے اعزاز پر فخرہے،لائیو نشر یات کے اپنے تقاضے تھے جن سے محنت،لگن اور حوصلہ سے بزآزما ہوئی۔تاریخ کے جھروکوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی وی کی وجہ سے لوگ پہچاننے لگے،عزت واحترام کا ملنا اچھا لگا،زندگی میں کبھی کسی کو بُرا بھلانہیں کہا،الفاظ کا چناؤ ہمیشہ سوچ سمجھ کر کیا،دنیابھر میں ثقافتی طائفوں کے ہمراہ پاکستان کی نمائیدگی کرنے پر فخر ہے،پاکستانی ثقافت وموسیقی سے گہر اتعلق اور پیار ومحبت کا رشتہ ہے.پروگرام کے آخر پر کنول نصیر نے نئی نسل کو اپنے پیغام میں کہا کہ آپ جس شعبہ بھی اپنی صلاحیتیں منوانا چاہتے ہیں تو اس کے تقاضوں کو پورا کرکے ہی کامیابی کی منازل طے کی جاسکتی ہیں۔اس پروگرام کی میزبان سمیرا خلیل تھیں،یہ پروگرام الحمرا فیس بک پیچ پر براہ راست نشر کیا گیا جسے ناظرین کی بڑی تعداد نے دیکھا اور بے حد پسند کیا۔