افغانستان کی بدلتی صورتحال ،امریکہ پھر پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے


تجزیہ:محمد اکرم چودھری
افغانستان کی بدلتی صورتحال میں امریکہ ایک مرتبہ پھر پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے۔ گوکہ امریکہ افغانستان سے نکل گیا ہے لیکن پھر بھی امریکہ کو بہت مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان کے سوا امریکہ کی مدد کوئی نہیں کر سکتا اور اس کی پاکستان جتنی مدد بھی کوئی نہیں کر سکتا۔ امریکہ کی نائب وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ پاکستان ماضی کے تجربات کے بعد اب کسی بھی دوسرے کی جنگ کا حصہ بننے کے بجائے اپنے بہتر مستقبل کی حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہا ہے۔ امریکہ کو پاکستان کی بدلی ہوئی خارجہ پالیسی کا احساس ہے، امریکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت سے بھی بخوبی واقف ہے۔ امریکہ خود بھی مسائل کا شکار ہے جبکہ ماضی کی نسبت اس کے خلاف خطے میں قائم ایک بڑا اور مؤثر اتحاد بھی پریشانی کا باعث ہے۔ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال اور خطے کے اہم ممالک کی بدلی ہوئی خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جہاں پاکستان نے بے پناہ نقصان اٹھایا ہے وہیں دشمن کو پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا بھی اندازہ ہو گیا ہے۔ امریکہ کو اس بدلی ہوئی صورتحال کا ادراک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان سے اپنے تعلقات ختم کرنے کے بجائے معاملات کو بہتری کی طرف لے جانے کا خواہشمند ہے۔ امریکی نائب وزیرخارجہ نے افغان صورتحال میں پاکستان کے کردار اور افغانستان سے کامیاب انخلا میں تعاوں پر بالخصوص پاکستان کے کردار کو سراہا۔ان کی پاکستان میں سیاسی و عسکری شخصیات سے ملاقاتیں صرف اور صرف مستقبل میں مل کر کام جاری رکھنے کے حوالے سے ہیں۔ اس دورے کا کوئی اور مقصد نہیں ہے۔ پاکستان ایک طاقتور، غیور فوج، بہادر عوام اور ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے۔ پاکستان پر چڑھائی آسان نہ ہی پاکستان کو دیوار سے لگانا اتنا آسان ہے۔ امریکہ کو بھی یہ احساس ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے باوجود امریکہ پاکستان سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔ ہمیں بہتر سیاسی حکمت کے ذریعے موجودہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ایران، روس، چین، پاکستان اور بھارت کے ایٹمی طاقت ہونے اور ان ممالک کے مشترکہ مفادات کے بعد بھی امریکہ بھی چیزوں پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...