مہنگائی۔۔۔۔۔سماج کیلئے سنگین حالات کی نشاندہی

ملک میں ایک افراتفری کا عالم ہے اس صورتحال کے پیچھے صرف ایک ہی عنصر کارفرما ہے اور وہ مہنگائی ہے یہ مہنگائی اتنی شدت اور تیزی سے بڑھ رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ بہت جلد یہ غریب اور بے سہارا، افلاس کے مارے لوگوں کو نگل جائے گی اور انہیں جینے کے قابل نہیں چھوڑے گی۔۔۔ یہ کوئی مبالغہ آمیز بات نہیں ہے بلکہ تلخ حقیقت اسلئے ہے کہ ملک بھر میں سیاسی قوتیں، سماجی تنظیموں، سول سوسائٹی سے وابستہ افراد کیجانب سے مہنگائی میں اضافہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں عام لوگ ، دیہاڑی دار مہنگائی مہنگائی اور بس مہنگائی کا رونا ہی روتے دکھائی دئیے ہیں اگر اعداد و شمار پر غور کریں تو مہنگائی کا حالیہ تناسب کچھ یوں ہے کہ
پیٹرول 65 روپے لیٹر سے 125روپے لیٹر کر دیا گیا، 35روپے کلو والا آٹا 80 روپے کلو مل رہا ہے جبکہ چینی 55 روپے کلو ہوا کرتی تھی آج 110 روپے کلو مل رہی ہے گھی  145 والا 330 روپے کلو کر دیا گیا،بجلی کا 8 روپے کا یونٹ 25 روپے فی یونٹ سے تجاوز کر رہا ہے، ڈالر 95 روپے کا ہوا کرتا آجکل 173 روپے پر پہنچ گیا، سونا 45 ہزار روپے تولہ سے 1لاکھ 8 ہزار روپے بھی مشکل ملتا ہے، ایل پی جی 1200 روپے والا سلنڈر 2800 روپے تک آ گیا، سمینٹ کی بوری 500 سے 700 روپے ہوگئی، سریا 3500 روپے من سے 7500 روپے فی من ہوگیا، سبزی کی قیمت 45 روپے سے 110 روپے پر آ چکی، گْڑ 350 روپے کا 5 کلو اب 700 روپے فی 5 کلو ہوگیا، چاول 400 روپے کے 5 کلو اب 800 روپے کے مل رہے ہیں، دال 170روپے کلو سے 280 تک جا پہنچی اس تمام صورتحال میں پرائس کنٹرول کمیٹیاں ناکام ہی نہیں بلکہ لوٹ مار اور بھتہ خوری کرتی دکھائی دیتیں ہیں تحریک انصاف کی حکومت کے تین سالوں میں مہنگائی کے سونامی کی تباہ کن لہروں نے عام محنت کرنے والے طبقات کو جسطرح متاثر کیا اس کی ماضی میں کبھی مثال نہیں ملتی۔ واضع رہے کہ پاکستان میں مہنگائی کا ہونا کوئی نئی بات نہیں لیکن آجکل جس قدر مہنگائی پر چیخ وپکار کر ہو رہی ہے اس پر نہ صرف عام محنت کرنے والے طبقات پریشان ہیں بلکہ بالا طبقات میں بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے اس انہماک صورتحال کے اسباب، عالمی سرمایہ داروں کی ریشہ دوانیاں، ملک میں ہول سیل مافیاز کی من مانیاں حکومتی ناکامیوں سمیت کچھ حقائق کو پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ماضی اور حال میں مہنگائی کے حوالے سے کیا صورتحال رہی ہے جس طرح کہ اداروں کا زوال، سیاسی عدم برداشت، معاشی افراتفری اور اقتصادی زبوں حالی کا بحران باہم عروج پر ہے مہنگائی بھی خوف و دہشت کی علامت بن گئی ہے اس سے تمام طبقہ ہائے فکر میں ہر سو ایک بیچارگی اور ہو کا عالم دکھائی دیتا ہے ہوشربائ￿  مہنگائی کے سونامی کی تباہ کاریوں نے انارکی جیسی صورتحال پیدا کر رکھی ہے مہنگائی نے ہر سو محنت کش، مزدور  کسان، ہاری، سرکاری ملازم اور دیہاڑی دار سمیت ہر طبقہ فکر کو اذیت سے دوچار کر دینے والی پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے حالیہ تحریک انصاف کی حکومت کے تین برسوں میں مہنگائی غربت اور بیروزگاری کے خاتمے کے اقدامات کئے جاتے تو بہتر تھا مگر افسوس کہ تین برس گزر جانے کے باوجود بھی کچھ نہ کیا گیا حکومت کے ترجمان جا بجا اپنی ناکامیوں، نااہلیوں اور نالائقوں کو چھپانے کیلئے چور، چور اور ڈاکو کے نعرے لگا رہے ہیں یہاں تک کہ بیشتر حکومتی ذمہ داران وفاقی وصوبائی وزرائ￿  اور مشیران اپنے آپ کو پارسا اور مسحیا ظاہر کرنے میں لگے ہیں حالانکہ وزیر اعظم اس بات کا ادراک رکھتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ"سکون صرف قبر میں ہے" جبکہ وزراء  اور مشیران کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔۔بعض وزراء اور مشیران تو برملا یہی راگ الاپ رہے ہیں کہ پچھلی حکومتوں کی پالیسیوں کا خمیازہ ہے کہ مہنگائی کرنا پڑ رہی ہے یہاں تک بھی کہ اکثر وزرا یہ بھی کہتے ہیں کوئی مہنگائی نہیں، چور اور ڈاکو ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا جاری سونامی ہر سو تباہی و بربادی کا باعث بن رہا ہے اور دوسری جانب اس تباہی و بربادی کو بڑھانے میں ملک بھر کا ہول سیل مافیا بھی سرگرم عمل ہے افراتفری میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے بنا پر مافیاز خوب لوٹ مار کر رہے ہیں  عمران خان یاد کریں آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ جس حکومت میں مہنگائی آتی ہے اس حکومت کے حکمران چور ہوتے ہیں، اب بتائیں کہ کون چور ہے؟ مہنگائی کے تسلسل سے دن بدن رشوت ستانی اور کرپشن میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ماضی کے حکمرانوں کے کردار پر انگلیاں اٹھانے والوں نے عام طبقات کو انکے جینے کے حق سے محروم کر دیا ہے لوگ گھٹ گھٹ کر موت کی جانب بڑھ رہے ہیں ایسے حالات میں انقلابی معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے اس کیلئے ملک بھر میں فی کس آمدن بڑھانے کے اقدامات کرنا ہوںگے۔

ای پیپر دی نیشن