انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئن واٹمور مستعفی ہو گئے ہیں بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ مزید تنقید سے بچنے کے لیے کیا ہے۔ وہ پاکستان میں کرکٹ نہ کھیلنے کے فیصلے کے بعد مسلسل تنقید کی زد میں تھے۔ دنیا بھر میں پاکستان میں نہ کھیلنے کے فیصلے کی وجہ سے انگلینڈ کو شرمندگی کا سامنا تھا۔ حتیٰ کہ انگلینڈ کے سابق کرکٹرز نے بھی اپنے بورڈ کے اس فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے بھی آئن واٹمور کی وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا یہ الگ بات ہے کہ حکومت پاکستان نے آئن واٹمور کی وضاحت کو بھی اپنی کامیابی قرار دیا جبکہ ان کے استعفیٰ کو بھی اپنے نقطہ نظر کی کامیابی قرار دے رہی ہے۔ رمیز راجہ نے اس صورتحال میں پاکستان کا موقف نہایت دلیری کے ساتھ پیش کیا انہوں نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے پاکستان میں بغیر کسی ٹھوس وجہ کے کرکٹ نہ کھیلنے کے فیصلے کو قومی وقار کے منافی قرار دیتے ہوئے ایسے فیصلوں پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے بھرپور جواب دینے کی حکمت عملی اپنائی اور اب اس ایک پہلو کو دیکھتے ہوئے واٹمور کے استعفیٰ سے ہم یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے موقف کی حمایت کی گئی ہے لیکن یہ کہنا کہ واٹمور صرف پاکستان میں نہ کھیلنے کی وجہ سے مستعفی ہوئے ہیں یہ بھی ضرورت سے زیادہ خوش فہمی میں مبتلا ہونا ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے یہ فیصلہ اپنی حکومت سے مشورے کے بغیر ختم کیا ہو لہٰذا ہمیں خوشیاں منانے کے بجائے حقائق کو مدنظر رکھ کر مستقبل کی حکمت عملی ترتیب دینے پر کام کرنا چاہیے۔ انگلینڈ کی حکومت پاکستان کے ساتھ مختلف معاملات میں تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ رمیز راجہ نے نیوزی لینڈ کے ملتوی ہونے والے دورے کے ری شیڈول ہونے کی بات بھی کر دی ہے۔ رمیز راجہ چیئرمین بن چکے ہیں اب انہیں ایک ذمہ دار شخص کی حیثیت سے کام کرنا چاہیے۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے سیاسی بنیادوں پر پاکستان میں نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا پاکستان کو یہ مقدمہ کھیل اور سیاست دونوں سطح پر لڑتے رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ پی سی بی کو اس فیصلے کی وجہ سے شدید مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین مستعفی
Oct 09, 2021