ملتان (سٹاف رپورٹر) ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) کے ڈپٹی ڈائریکٹر سہیل عباس کی کرپشن کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں انتظامی افسروں کی قربت اور چہیتے ہونے کے باعث پر انکوائری میں ’’باعزت‘‘ بری ہو جاتا ہے ٹرانسپورٹ اور پراجیکٹ کنسٹرکشن میں تعیناتی کے دوران بھی ان کے سیاہ کارنامے میپکو انتظامیہ کی عدم توجہی اور مجرمانہ خاموشی کی داستان سناتے ہیں ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن پراجیکٹ کنسٹرکشن کی حیثیت سے تعیناتی کے دوران لیڈی پرسنل اسسٹنٹ سہیل عباس کے ماتحت کئی ماہ تک خدمات انجام دیتی رہی بعد میں معلوم ہوا کہ لیڈی پی اے میپکو کی ملازم ہی نہیں ہے اور سہیل عباس نے اپنے غیرقانونی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملازم رکھا ہوا ہے اوراس کی تنخواہ ذاتی جیب سے ادا کرتا رہا انکوائری ہوئی لیکن باکمال افسر نے معاملہ ٹھنڈا کروا دیا۔ شعبہ ٹرانسپورٹ میں پٹرولیم منصوعات کی خوردبرد کی انکوائری کو دبا دیا گیا ۔ ایڈمن ڈائریکٹوریٹ میں تعیناتی کے دوران تقرر تبادلوں میں لاکھوں روپے کمانے کے الزامات پر چہیتے ہونے کی وجہ سے انکوائری اور تحقیقات نہیں ہونے دی۔ میپکو انتظامیہ گزشتہ دس سالوں میں سہیل عباس کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔