کراچی (نیوز رپورٹر)کراچی احتساب عدالت نے پرکشش منافع کا لالچ دے کر شہریوں سے غیر ملکی کمپنیوں کے فراڈ اور بینک اکاؤنٹس فریز کرنے سے متعلق ریفرنس میں تفتیشی افسر کو جواب کے آخری مہلت دے دتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔احتساب عدالت کے روبرو پرکشش منافع کا لالچ دے کر شہریوں سے غیر ملکی کمپنیوں کے فراڈ اور بینک اکانٹس فریز کرنے سے متعلق سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ڈی جی چائنہ منسٹری آف فارن افیئرز سے جواب کے لیے مہلت دی جائے۔ عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کو جواب کے آخری مہلت دے دتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ نیب کے مطابق کمپنیز کے 9 بینک اکانٹس میں ایک ارب 12 کروڑ سے زائد کی رقم جمع ہوئی۔ اب ان اکانٹس میں 9 کروڑ 44 لاکھ سے زائد کی رقم موجود ہے۔ کمپنیز کے مختلف بینکس میں کھولے گیے 9 اکانٹس منجمند کیے جائیں۔ غیر ملکی کمپنیوں کے خلاف ایس ای سی پی شکایت پر انکوائری شروع کی گئی ہے۔ ایس ای سی پی نے بتایا تھا کہ غیر ملکی کمپنیاں پرکشش منافع کا لالچ دے کر شہری سے فراڈ کررہے ہیں۔ شہریوں کو پرکشش منافع کا لالچ دے کر شہریوں کو انکی جمع پونجی سے محروم کیا جارہا یے۔ ملزمان شہریوں کو اپنی کمپنیز سے رجسٹرڈ کرنے کا کہتے ہیں۔ شہریوں سے کمپنیز کے اکانٹ میں یا کیش کاوئنٹر پر جمع کرانے کا کہا جاتا ہے۔ جس کے بعد کمپنیز لاگ ان کے لیے نشہریوں کو آئی ڈی فراہم کرتی ہے۔ پیسے جمع کرانے کے بعد شہریوں کو کمپنیز کی جانب سے ورچوئل پوائنٹس دئیے جاتے ہیں۔ انوسٹمنٹ کی بنیاد پر پوائنٹس کم یا زیادہ ہوتے ہیں۔ شہریوں کو ماہانہ منافع دیا جاتا ہے تھا جو انکی پروفائل پر ظاہر ہوتا تھا۔ انکوائری شروع ہونے سے پہلے ہی ویب سائٹس بند کردی گئی تھیں۔ کمپنیز کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے کسٹمرز لانے پر اضافی منافع کا لالچ دیا جاتا تھا۔ اس حوالے سے پبلک نوٹس پر شائع کیا گیا تھا تاکہ متاثرین نیب سے رابط کریں۔