کراچی(کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر طارق یوسف،سابق صدر زبیرموتی والا اور دیگر قیادت نے 5 زیرو ریٹڈ برآمدی صنعتوں کو سبسڈی پر 19.99 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروصنعتکار برادری وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر تجارت نوید قمر اور وزیر توانائی خرم دستگیر خان کی جانب سے علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی ٹیرف کو جاری رکھنے کے لیے برآمد کنندگان کی درخواست پر غور کرنے پر بے حد مشکور ہے جو کہ برآمدات کو فروغ دینے میں خاطرخواہ مدد کرے گی باالخصوص ایسے حالات میں جب یورپی یونین میں کساد بازاری شروع ہو چکی ہے جبکہ امریکہ بھی اسی جانب بڑھ رہا ہے جو پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کی دو بڑی منڈیاں ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف اوربزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین زبیر موتی والا نے مشترکہ بیان میں برآمدی صنعتوں کو برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کرنے پر حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں قیمتوں کی دوڑ مزید تیز ہونے والی ہے اس لیے پاکستانی برآمد کنندگان کو ہر طرح سے مسابقت کے قابل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ نہ صرف بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی برآمدات میں شیئر کو برقرار رکھ سکیں بلکہ مزید بہتر کر سکیں۔انہوں نے درخواست کی کہ حکومت عام صنعتوں کو بھی اسی طرح کا ریلیف فراہم کرنے کے امکانات پر غور کرے کیونکہ یہی صنعتیں برآمدی شعبے کے خام مال کے حوالے سے اہم وینڈر ہونے کے علاوہ درآمدات کے متبادل کا بنیادی ذریعہ بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ ٹیرف بہت زیادہ ہیں جس کی بنیادی وجہ دو اہم اقدامات ہیں جن میں پچھلے مہینوں کے لیے چارج کیے جانے والے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کا دوبارہ نفاذ اور پیک، آف پیک کے اوقات کی بحالی شامل ہے جسے پہلے ختم کر دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں بجلی کے نرخ 70 فیصد سے 102 فیصد کے درمیان انتہائی بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ یہی کاروبار دشمن اور عوام دشمن اقدامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر عام صنعتیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں پر مشتمل ہیں جو لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرکے معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ معیشت کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے ان کا ساتھ دے۔انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر کو بہت سی شکایات اور درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جس میں بجلی کے بے تحاشا نرخوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے جس کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔اس لیے چیئرمین بی ایم جی اور صدر کے سی سی آئی بجلی کے نرخوں کو اسی سطح پر بحال کرنے کے معقول مطالبے کی مکمل وکالت کرتے ہیں جہاں یہ فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج اور پیک اینڈ آف پیک آورز کے نفاذ سے قبل تھے کیونکہ اس سے پورے ملک میں صنعتکاری کو فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
کراچی چیمبر کا برآمدی صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمت فکس کرنے کا خیرمقدم
Oct 09, 2022