اللہ تعالی نے انسانوں کی راہنمائی کے لیے کم و بیش جو ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث فرمائے اُن میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم آخری نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ اقدس پر نبوت کا یہ سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’محمد ؐ تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں مگر وہ اللہ کے رسولؐ اور آخری نبی ہیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نبوت قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے ہے۔
خالقِ کائنات خود رب العالمین ہے اُس نے اپنے محبوبؐ کو رحمۃ اللعالمین تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔
لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد اگر کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا تو وہ جھوٹا اور کذاب ہو گا اور مسلمانوں پر فرض ہو گا کہ وہ ایسے کذابوں کے خلاف اعلانِ جنگ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے خود بھی ارشاد فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ بلاشبہ آپؐ وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ آپؐ اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہیں۔
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے کسی نے آپؐ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا ’’کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا، قرآن ہی آپؐ کے اخلاق ہیں۔
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقاں وہی یٰسیں وہی طہٰ
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خالقِ کائنات کی محبوب ترین شخصیت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ اقدس پر درود و سلام بھیجتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ:
’’میں اور میرے فرشتے آپ ؐپر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی آپؐ پر درود و سلام بھیجا کرو۔‘‘
لہٰذا ہمیں یہ حکم دے دیا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ مقدسہ پر کثرت سے درود و سلام بھیجا کرو۔ پوری انسانیت سمیت ہر چیز اللہ تعالیٰ کی محتاج ہیں۔ وہ بے نیاز ہے ہر چیز پر قادر ہے مگر اُسے اپنے محبوبؐ کی ذات سے اس قدر محبت ہے کہ وہ اس شہر کی قسمیں کھا کر بات کرنا ضروری سمجھتا ہے ’’اے محبوبؐ مجھے اس شہر کی قسم ہے جس میں آپؐ تشریف فرما ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ملنے کے لئے آنے والے حُجرہ شریف کے باہر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو آواز دے کر پُکارتے تو اللہ تعالیٰ کو یہ بھی پسند نہیں تھا تو فرمایا:
’’تم میں سے کوئی میرے محبوبؐ کو اس طرح نہ پکارے جس طرح آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔ اس کی سزاکیا ہو گی؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمھارے سارے اعمال ہی برباد نہ کر دیئے جائیں اور تمھیں خبر تک نہ ہو‘‘
اور فرمایا کہ :
’’میرا محبوبؐ جو تمھیں دے اُسے لے لو اور جس سے منع کرے اُس سے رُک جائو۔ ‘‘
خالقِ کائنات نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اطاعت کو ہی اپنی اطاعت قرار دے دیا۔ فرمایا ’’جس نے میرے رسولؐ کی اطاعت کی تو اُس نے گویا میری ہی کی۔‘‘
در دلِ مُسلم مقام مصطفیٰؐ است
آبروئے ما زنام مصطفیٰؐ است
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ مقدسہ کے ساتھ سچّا عشق ایک مسلمان کی سب سے بڑی دولت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے خود ارشاد فرمایا کہ ’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اُسے اُس کے والدین ، اولاد اور سب لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائوں۔‘‘
نہ جب تک کٹ مروں خواجہ بطحا کی حرمت پر
خدا شاہد کہ کامل میرا ایمان ہونہیں سکتا
اللہ تعالیٰ اور خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے سچی محبت کا تقاضا یہی ہے کہ اُن کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کیا جائے۔ دوسرے مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ انسانوں کے لیے ایک مسلمان کو باعثِ رحمت ہونا چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تعلیمات بھی یہی ہیں۔ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ نہ صرف پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کو بلکہ پوری انسانیت اور کائنات کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ولادت باسعادت مبارک ہو۔
کی محمدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں