امام الا نبیا خاتم النبین ﷺ

Oct 09, 2022

ناظم جا معہ رحمانیہ لا ہور              مضمون برائے اشاعت خاص 12ربیع الاول ایڈیشن
مولا نا محمد امجد خان 
اللہ رب العزت نے انسانیت کی ہدایت کے لئے سوالاکھ پیغمبر دنیا میں بھیجے ،حضرت آدم علیہ السلام سے ابتداء فر مائی اور اس سلسلہ کا خاتمہ حضور نبی کریمؐ پر فر مایا ہے۔ آ پ ؐ  کورب کائنات نے خاتم النبینؐ کے لقب سے نوازا ۔آپ ؐ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سفر معراج میں بیت المقدس میں تمام انبیاء اور رسل نے آپ ؐ کی اقتداء میں نماز ادا کی اس مناسبت سے آپ کو امام الانبیاء کالقب ملا ۔ اللہ رب العزت نے اس مقام پر پہنچایا جہاں کوئی نہیں جاسکا بلکہ صدرۃ المنتہی پر ملائکہ کے سردار حضرت جبرائیل ؑ بھی رک گئے لیکن رحمت دوعالم ؐ آگے عرش عظیم پر جا پہنچے ۔ سلسلہ نبوت کا آغاز حضرت آدم ؑسے ہوا اور یہ سلسلہ چلتا رہا اکابرین فر ماتے ہیں بعض اوقات ایک وقت میں کئی انبیاء کرامؐ رب کائنات کا پیغام دینے کے لئے بھیجے گئے ہر آنے والے انبیاء کرام ؑاپنے بعد آنے والے پیغمبر وں اور رسولوں کی آمد کی خبر دیتے رہے لیکن جب باری آئی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تو قر آن مجید میں اللہ کریم سورت صف میں بیان فر ماتے ہیں کہ انہوں نے آکر بشارت سنائی کہ میرے بعد اب بہت پیغمبر یارُسل نہیں آرہے ہیں بلکہ میرے بعد ایک رسول آرہے ہیں ان کا نام نامی اسم گرامی حضرت احمد ؐہو گا۔
 حضور کے لاتعداد اسماء ہیں ان میں دو نا م زیا دہ معروف ہیں ایک حضرت محمد ؐدوسرا حضرت احمدؐ جب آپ تشریف لے آئے تو خود آپ ؐ کی زبان فیض تر جمان سے اعلان کروایا آپ فر مادیں اے انسانو میں تم سب کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہو ں۔ آپ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے رب کائنات نے فر ما یا میرے محبوب ؐ کی عظمت اور شان یہ ہے کہ صرف نبی ہی نہیں بلکہ خاتم النبین ہیں یعنی آخری نبی ہیں آپ ؐ کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں آئے گا اسی پر رحمت دو عالم ؐ نے فر ما یا کہ یہ امت آخری امت اور میں اللہ کا آخری نبی ؐہوں اب نبوت کے دروازے ہمیشہ کے لیئے بند کر دیئے گئے ہیں اللہ رب العزت نے حضور ؐ کے بے پناہ اوصاف حمیدہ سے اور عظمتوں سے نواز ا ان میں ایک عظمت اور شان رحمت ہے آپ کے بارے میں اللہ قرآن میں فر ماتے ہیں کہ آپ دونوں جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں  ۔حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اللہ رب العزت نے دو نو ں جہانوں کے لیئے رحمت بنا کر بھیجا آپ نبی آخر الزماںؐ ہیں آپ ؐکے والد ماجد کا نام حضرت عبد اللہ ہے آپ نے اللہ کی عبادت کا حق ادا کیا ہے یعنی اتنی عبادت کہ پائوں مبارک پر بھی ورم آجا تا تھا آپ کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت آمنہ ہے، آمنہ کے لعل نے دنیا کو امن کا پیغام دیا یہ ایک حقیقت ہے کہ آپ ؐ  کی آمد سے قبل انسانیت جاں بلب تھی ، آپؐ کی بعثت کو رب کائنات نے انسانیت پر احسان قرار دیا انبیاء کرام میں کسی بھی نبی کی بعثت کو احسان نہیں  فرمایا آپ کی ذات کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ آپؐ  کو ہم نے بھیج کر تم پر احسان کیا ہے اللہ کریم نے زمینوں آسمانوں ساری مخلوق پر بے پناہ احسانات فرمائے سب کو وجود دیا زندگی روزی اور محبتیں دیں لیکن فر ما یا ہم نے سب سے بڑا احسان یہ کیا کہ محمدرسول اللہ ؐکو مبعوث فرمایا ۔
آپ نے رب کائنات کا پیغام صفا پہاڑی پر کھڑے ہوکر دیا جس میں فر ما یا کہ اللہ کو معبود اور مسجود حقیقی مانواور وہی سب کچھ کرنے والا ہے اور ساتھ ہی رسالت و نبوت کا اعلان فرمایا تو پیغام توحید دیا تو پھر کیا تھا کفر اکٹھا ہو گیا مخالفت پر سب کمر بستہ ہوگئے دین حق کے خلاف ہر سازش کی گئی آپؐ کے راستے میں کانٹے بچھائے گئے ،پیغام توحید دیتے وقت چادر ڈال کر گلہ مبارک دبانے کی نعوذباللہ کوشش کی گئی ،طائف میں تو پتھروں کی بارش کی گئی آپ کے جان نثاروں پر ظلم کی انتہاکردی گئی لیکن آپ نے پیغام حق مشن جاری رکھا ۔آپ کو رب نے رحمت دوعالم بنا کر بھیجایہی وجہ ہے کہ تمام تر ظلم کے باوجود اپنے بددعا نہیں فر مائی ہر نبی امت پر محسن ہو تا ہے لیکن آپ ؐ کی ذات پوری دنیا کے لئے محسن اعظم ہے ،نبی کا امت پر محسن اور شفیق ہو نا اللہ رب العزت کی بہت بڑی نعمت ہے تمام نبی اپنی امت پر مہربان اور شفیق تھے اس پر کوئی شق نہیں لیکن کامل رحمت اور کامل شفقت اللہ رب العزت نے جو نبی رحمتؐ میں جمع فر مائی اس کی نظیر کا ملنا محال اور نا ممکن ہے سیرت کی کتابوں میں موجود ہے کہ مکہ میں ایک بوڑھی عورت آپ ؐپر روزانہ کوڑا کرکٹ پھینکتی تھی لیکن حضور رحمت اللعالمینؐ مسکرا کر گذر جاتے۔ ایک مرتبہ آپؐ گذرے تو کوڑا کرکٹ نہ پھینکا گیا تو  اس کی خیریت بارے در یافت فر ما یا، معلوم ہو ا وہ بوڑھیا بیمار ہے نبی رحمت ؐ بیمار پرسی کے لئے اس کے گھر تشریف لے گئے یہ آپ کے اعلی اخلاق کا کامل نمونہ ہے جب نبی رحمت ؐ مکہ میں فاتح بن کر داخل ہو ئے تو آپؐ کے سامنے بڑ ے بڑے ظالم جابر،مغرورکھڑے تھے اس موقع پر جان نثاروں نے آواز بلند کی کہ آج تو انتقام کا دن ہے ،آج بدلہ لیا جائے گا ظلم کے جواب کا وقت آگیا ہے لیکن جب پیغمبر رحمت کو اطلاع ملی تو فرمایا آج تو رحمت کا دن ہے کیونکہ رحمت العالمینؐ آرہے ہیں۔ اس نازک موقع پر بھی نبی رحمتؐ نے  عام معافی کا اعلان فر ما یا نبی رحمتؐ باوجود فاتح اعظم ہو نے کے دنیا کے لئے  ایسی نادر مثالیں پیش کر گئے جس کی نظیر کا ملنا محال ہے، ابو سفیان جو نبی رحمت ؐ کے قتل کے منصوبے بنا تا تھا نئی نئی سازشیں تیار کر تا تھا مگر جب آپؐ کے سامنے لا یا گیا تو نبی رحمت ؐ نے اس کے لئے بھی معافی کا اعلان فر ماتے ہو ئے کہا کہ جا ئو تم کو امن دیا گیا اور پھر فر ما یاا بو سفیان کاگھر امن کا گھر بنا یا جا رہا ہے۔
رحمت دو عالمؐ جب وادی طائف میں تشریف لے گئے تو آپ نے پیغام تو حید دیا تو ظالموں نے آپ ؐ پر پتھر بر سانے شروع کر دیئے۔  فرشتے حاضر ہوئے عرض کر نے لگے یا رسول اللہؐ اگر آپ چاہیں تو دو نوں پہاڑوں کو ساتھ ملاکر ان کو ملیامیٹ کر دیں لیکن نبی رحمتؐ نے ارشاد فر ما یاکہ یہ نہیں جانتے کہ یہ کس کو پتھر مار رہے ہیں میں امید رکھتا ہوں کہ ان کی نسلوں سے آنے والے میرے مشن کے علمبردار ہوں گے اس نازک مو قع پر بھی آپ ؐ نے بد دعا کے بجائے ان کی ہدایت کی دعا فر مائی ۔انسان تو انسان آپ نے ارشاد فر ما یا کہ اپنے جانوروں کی پیٹھ کو منبرنہ بنا ئو اور ان کو دانا پانی وقت پر دو اور زیا دہ بوجھ ان پر نہ لادو اور ان کو چراہ گاہوں میں آزاد چھوڑ و تا کہ وہ اپنی مرضی سے کھا پی سکیں اسی طرح نبی رحمت ؐ نے چوپا یوں کو باہم لڑانے اور انھیں نشانہ بنانے سے بھی منع فر ما یا !
پھر خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر انسانیت کے لئے عظم تر ین منشور پیش فر ما یا یہ وہ خطبہ ہے جس میں رہتی دنیا تک انسانوں کے لئے حقوق کو بیان کیا گیا نبی رحمتؐ نے جا ہلانہ طریق ختم کر کے بنی نوع انسان کو ایک پر وقار زندگی اپنانے کی تعلیم دی لو گو ں کو خبر دار کیا کے دور جاہلیت کا سارا ظالمانہ اور استحصا لی نظام میں نے اپنے قدموں تلے روندڈالا ہے۔آج اس معاشرے میں آپ ؐکے پیغام رحمت کو عام کرنے کی ضرروت ہے ۔جس کیلئے  ہر منبر و محراب کے ساتھ ساتھ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کر نا ہو گا ۔ اللہ سے  دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حضورؐ کے پیغا م رحمت پر عمل کرنے اور اسے پھیلانے کی توفیق دے امین۔ 
 
 

مزیدخبریں