نگران وفاقی وزیر صنعت و تجارت گوہر اعجاز نے کپاس کے عالمی دن کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے گیارہ سال کے وقفے کے بعد کپاس کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی ہے۔ یکم اکتوبر 2023ءکو کپاس کی آمد 50 لاکھ گانٹھوں کو عبور کرنا پاکستان کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔ یہ پچھلے پورے سال کے 4.9 ملین کے اعداد و شمار سے بھی زیادہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ کپاس کی پیداوار میں اس اضافے سے ملک کو 3 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔ پاکستان دنیا کے پانچ بڑے کپاس پیدا کرنے والے ممالک کا حصہ بن چکا ہے۔ اس سال کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں 100 فیصد سے زیادہ رہنے کا اندازہ ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، قدرت نے اسے چار بہترین موسموں اور زرخیز زمین سے نوازا ہے۔ نصف صدی قبل زراعت کے حوالے سے پاکستان کا شمار صفحہ¿ اول کے ممالک میں ہوتا تھا مگر بدقسمتی سے گزشتہ پچاس پچپن سال سے اس شعبہ پر بالکل توجہ نہیں دی جارہی۔ بنیادی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹا کسان مایوس ہو کر شہر میں محنت مزدوری پر مجبور ہو چکا ہے۔ رہی سہی کسر زرخیز زمینوں پر بلڈنگز اور پلازوں کی تعمیرات نے پوری کردی۔ کپاس کی پیداوار میں پاکستان ہمیشہ سرفہرست رہا ہے مگر ناقص پالیسیوں کی وجہ سے صرف کپاس کی پیداوار ہی متاثر نہیں ہوئی پورا زرعی شعبہ بنجر ہو کر رہ گیا۔ صد شکر کہ امسال کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ اگر اس پر خصوصی توجہ دی جائے تو کپاس کی پیداوار میں پاکستان ایک بار پھر سرفہرست آسکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ شعبہ¿ زراعت کی بہتری کے لیے ذمہ دار ان افسران کا احتساب کیا جائے جو لاکھوں روپے کی تنخواہیں اور مراعات لینے کے لیے باوجود کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کر رہے۔