خواتین میں چھاتی کا کینسر، وجوہات اور بچاﺅ کیلئے اقدامات

وسیم بٹ
خواتین میں بریسٹ کینسر کے اعدادوشمار کا جائزہ لیا جائے تو تشویشناک صورتحال نظر آتی ہے۔ اس کے بارے میں ہم آگے چل کر بات کرتے ہیں۔ پہلے پاکستان کی طرف آتے ہیں جہاں ہر سال چالیس ہزار مائیں چھاتی کے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان میں اوسطاً ایک کروڑ خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق ”اگر کسی خاتون کو بریسٹ کینسر ہوا ہے تو ا±س کی بیٹی کو بھی یہی موذی کینسر ہونے کا قوی خدشہ ہے“۔ عورتوں کو ہونے والے کینسر میں اب بریسٹ کینسر سرِفہرست ہے۔ کچھ عرصہ پہلے یہ مرض عام طور پر 50 سے 60 برس کی عمر کی عورتوں میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا تقریباً اسی شرح سے شکار ہو رہی ہیں۔ 
ماہرین کا کا کہنا ہے کہ بریسٹ کے ڈکٹس اور لوبلز کے ٹشوز (بافتوں) میں جب بے ہنگم نشو و نما ہونا شروع ہو جائے تو یہ بریسٹ کینسر کا آغاز ہے۔ ابنارمل نشو و نما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر گلٹی یعنی ڈِپ ہو یا دونوں یا ایک بریسٹ سخت ہوں تو یہ بھی ممکنہ علامت ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر نِپل سے دودھ کے علاوہ کسی بھی قسم کا مواد ڈسچارج ہو تو یہ بھی ممکنہ طور پر کینسر ہو سکتا ہے اور اس کی تصدیق کے لیے ہسپتال سے ٹیسٹ کرانے کی فوری ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں اگر یہ تمام علامات بغل میں ہوں تو تب بھی یہ بریسٹ کینسر ہو سکتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ پسماندہ سوچ کی وجہ سے مرد تو مرد خواتین بھی اس مسئلے پر کھل کر بات کرنے سے گریز کرتی ہیں یا یوں کہہ لیں کہ اس کو چھپایا جاتا ہے۔ یہ حقیقت سے آنکھ چرانے کے مترادف ہے۔ 
خواتین میں بریسٹ کینسر کی وجہ سے موت سے بچنے کے لیے مو¿ثر ترین طریقہ باقاعدہ سکریننگ ہے۔ پاکستان میں متعدد طبی مراکز میں اس مرض کی مفت تشخیص کی جاتی ہے۔ یہ مفت سکریننگ اور میموگرافی 40 سال سے زائد عمر کی خواتین کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ ان مراکز میں بائیوپسی کی سہولت بھی موجود ہوتی ہے۔ ایسی خواتین جن کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ ہو ان کو مکمل طور پر سالانہ سکریننگ کروانی چاہیے اور ان کے ساتھ ساتھ وہ خواتین جو اپنی چھاتی میں کسی قسم کی گلٹی محسوس کریں تو فوراً کسی مستند ریڈیالوجسٹ سے رابطہ کریں ۔
اکتوبر کا مہینہ ”پنک ربن“ مہم سے منسوب ہے اسکے زیراہتمام تیس روزہ آگاہی مہم کا بھرپور آغاز ہو چکا ہے۔ پنک ربن پاکستان میں واحد تنظیم ہے جو نہ صرف بریسٹ کینسر کے بارے میں گزشتہ دو عشروں سے آگاہی پھیلا رہی ہے بلکہ علاج کی بھی ہر ممکن سہولیات مہیا کرنے میں پیش پیش ہے۔ پنک ربن کو شروع شروع میں سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ یہاں چھاتی کا لفظ تک استعمال کرنا مشکل تھا تاہم شبانہ روز مہم کے باعث حالیہ برسوں میں پنک ربن کے تحت خواتین کی سکریننگ کی شرح میں 400 گنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ صورتحال کافی حوصلہ افزا ہے۔ پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی شعبہ صحت کی ترقی کے لئے دن رات کوشاں ہیں اور اس ضمن میں سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی میں اضافے کے لئے انقلابی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی وقت کی ضرورت اور خواتین کو موت و اذیت کی دہلیز سے واپس لانے کے مترادف ہے۔ چھاتی کے کینسر کو روکنے کے مختلف طریقے ہیں۔ ایک راستہ سٹیج 0–4 سے ہے۔ سٹیج 0 : ڈکٹل کارسنوما ان سیٹو ( ڈی سی آئی ایس) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ خلیات نالیوں کے اندر محدود ہیں اور آس پاس حملہ نہیں کرتے ۔ سٹیج 1 پر ، ٹیومر کی پیمائش 2 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ یہ کسی لمف نوڈس کو متاثر نہیں کرتا۔ سٹیج 2: ٹیومر 2 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ہے ، اور یہ قریبی نوڈس میں پھیلنا شروع ہو جاتاہے، یا 2-5 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ہے اور لمف نوڈس میں نہیں پھیلتا ہے۔ سٹیج 3: ٹیومر 5 سینٹی میٹر تک ہے اور یہ کئی لمف نوڈس میں پھیل چکا ہوتاہے یا۔ سٹیج 4وہ ہے کہجس میں کینسر دور کے اعضا میں پھیل چکاہو۔ اکثر ہڈیوں، جگر، دماغ یا پھیپھڑوں میں یہ پھیل جاتا ہےکینسر کے سیل اپنی زندگی کے چکر میں معمول کے مقام پر نہیں مرتے۔ سیل کی یہ بہت زیادہ نشو و نما کینسر کا سبب بنتی ہے کیوں کہ ٹیومر غذائی اجزا اور توانائی کا استعمال کرتا ہے اور اس کے اردگرد کے خلیوں کو محروم کرتا ہے۔ چھاتی کا کینسر عام طور پر دودھ کی نالیوں یا اندرونی پرتوں سے شروع ہوتا ہے جو انہیں دودھ فراہم کرتے ہیں۔ وہاں سے، یہ جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل سکتا ہے۔ چھاتی کے کینسر کی تشخیص اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا آپ کے علامات چھاتی کے کینسر یا چھاتی کی سومی حالت کی وجہ سے ہیں، آپ کا ڈاکٹر چھاتی کے ٹیسٹ کے علاوہ مکمل جسمانی معائنہ کرے گا۔ وہ ایک یا زیادہ تشخیصی ٹیسٹوں کی درخواست بھی کر سکتے ہیں تاکہ یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ آپ کے علامات کی وجہ کیا ہے۔
میموگرام چھاتیوں کا ایکس رے ہے اور عام طور پر اسے ہسپتال کے بریسٹ سکریننگ یونٹ میں لیا جاتا ہے۔ میموگرام چھاتیوں کے ٹشو میں چھوٹے چھوٹے ایسے حصوں کی نشان دہی کر سکتا ہے جن میں کیلشیئم ہو۔ اسے کیلسی فیکیشن کہا جاتا ہے۔ کیلسی فیکیشن غیر سرطانی وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے تاہم یہ کینسر کی ابتدائی علامات میں بھی شامل ہے۔ تجربہ کار ٹیکنیشن اور ڈاکٹر بتا سکتے ہیں کہ کیلسی فیکیشن غیر سرطانی ہے یا نہیں اور آیا مزید ٹیسٹوں کی ضرورت ہے یا نہیں۔ اس وقت برطانیہ میں 50 سے 70 برس کی خواتین کا ہر تین سال بعد میموگرام کیا جاتا ہے تاہم این ایچ ایس یہ پروگرام کو بطور ٹرائل توسیع دے رہا ہے اور 47 سے 73 برس کی عمر کی بعض خواتین کو یہ سہولت فراہم کر رہا ہے۔ ہمیں بھی ترقی یافتہ ممالک کی طرح بریسٹ کینسر سے بچاﺅ کی قومی تحریک شروع کرنا ہوگی۔ اس کے لیے خواتین، مردوں، غیرسرکاری تنظیموں کو حکومتی سطح پر اقدامات کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے۔ پنک ربن بریسٹ کینسر کے تدارک کے لیے جو تحریک چلائے ہوئے ہے وہ لائق تحسین ہے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ چھاتی کے سرطان کا قلع قمع کرنے کے لیے اس تحریک میں اپنا کردار ادا کریں۔

ای پیپر دی نیشن