وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
(کوثر لودھی)
waqt2007@gmail.com
جب نگران حکومتی سیٹ میں پہلی بار بطور وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نام سنا تو ہم بھی دوسرے لوگوں کی طرح کچھ حیرت زدہ ہو گئے۔ ان کا تعلق بلوچستان کی BAP پارٹی سے ہے اور وہ بلوچستان سے BAPپارٹی کی نمائندگی ایوان بالا میں 2018سے کررہے ہیں۔ اس سے قبل وہ سینٹ چیئرمین سنجرانی کو لانے اور سینیٹ میں رد و بدل پر خاصا کردار اداکر چکے ہیں۔ جس میں مسلم لیگ ن کو بالخصوص خاصا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ بہرحال پی ڈی ایم کی حکومت کی رخصتی کے بعد انوار الحق کاکڑ کا نام آنے کے ساتھ نہ صرف تاجروں نے مزید اندھیر نگری مچا دی بلکہ بیوروکریسی نے بھی انگڑائیاں لینی شروع کر دیں۔ کچھ دن ماحول بالکل کنفیوڑ رہا اور یکایک بلوچستان سے آئے کاکڑ پٹھان قبیلے سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق نے ملک کے انتظامی ڈھانچے کو پہلے سمجھا پھر اس پر ہوم ورک کیا اور جلد ہی اپنی پالیسیاں وضع کر دیں۔ وہ پولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹر کی ڈگریاں رکھتے ہیں۔ ڈیفنس یونیورسٹی کی سیکیورٹی ورکشاپ کا بھی تجربہ رکھتے ہیں۔وزیراعظم ہونے کے ناطے جدید دور کے تقاضوں کو بھی سمجھ کر بروئے کار لائے چونکہ انہوں نے جب ملکی نظم و نسق سنبھالا تو ملکی معیشت کی حالت بہت زیادہ بری تھی اور پھر عوام پر یکے بعد دیگرے پٹرول اور بجلی کے نرخوں میں اضافے نے ان کی مقبولیت پر مزید منفی اثرات مرتب کئے۔ مگر جب ان کی پالیسیاں سامنے آئیں تو معلوم ہواکہ وہ ملکی مسائل کا اچھا خاصا ادراک رکھتے ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے بیرونی سرمایہ کاری لانے کیلئے اہم اقدامات کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ اس پر عملدرآمدکا بھی آغازکر دیا۔ اس لئے ہی انہوں نے سب سے پہلے اپنی مختصر کابینہ کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے ویزہ کے اجرائ میں نرمی پیداکرنے کے لئے اقدامات کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ جن میں بالخصوص بیرون ممالک سے بزنس کمیونٹی کے لئے پاکستان کا ویزہ حاصل کرنے میں آسانی پیدا کرنے کی طرف توجہ دی جس کا بہت سے ممالک نے خیر مقدم کیا۔ اور پھر انہوں نے آئی ٹی کے شعبے کی بہتری کے لئے بنیادی اور اہم ترین اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا جس سے 2لاکھ نوجوانوں کو تربیت دینے اور فری لانسنگ کے شعبے کو بھی متحرک کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے خارجہ امور پر بریفنگ لیتے ہوئے مشورہ دیا کہ پاکستان اپنی سفارتکاری کے باعث ہر خطے میں اچھے تعلقات قائم کرے۔ اس وقت افریقہ ابھر رہا ہے لہٰذا پاکستان اپنی سفارتکاری کے ذریعے تجارتی تعلقات کی راہ ہموار کرے۔ چین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات مزید بہتر کئے جائیں۔ انہوں نے نئی ویزا پالیسی کا بھی اعلان کر دیا جس میں سرمایہ کاری سہولت کونسل کی طرف مثبت رحجانات پیدا ہوئے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پاکستان میں سٹارلنک لانچ کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ پاکستان سمارٹ فونز میں دنیا کی ساتویں بڑی مارکیٹ ہے اس کے فروغ سے ڈیجیٹلائزیشن سے معیشت کو دستاویزی صورت اختیار کرنے میں مدد ملے گی۔ آئی ٹی کے فروغ سے ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا۔ علاوہ ازیں سمگلنگ کی روک تھام، بجلی چوروں کے گردگھیرا تنگ کیاجارہا ہے۔ اب آہستہ آہستہ ملک میں سیاسی استحکام اور امن وامان کی فضا بحال ہوتی نظر آ رہی ہے۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کامیاب امریکی دورہ میں بہت سے اہداف حاصل کرنے کے لئے اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور ملک کا عالمی منظر نامے میں امیج بہتر کیا۔ سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد اور خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری میں آنے والے دنوں میں کچھ معاشی استحکام کی امید دلا رہی ہے۔ مجوزہ حالات میں ملک کی سلامتی کو درپیش چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی ایک میچور سیاستدان کے طور پر مختلف شعبوں میں اصلاحات کو مفید تر بنایا جارہاہے۔ لہٰذا یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ بلوچ نگران وزیراعظم نے انتہائی نا ساعد حالات میں ملک کو سنبھال لیا ہے اوروہ اپنی ٹیم کو لے کر ملک کے ہر اس شعبے کی طرف توجہ دے رہے ہیں جس کے اثرات ملکی معیشت کی بحالی میں کردارا دا کرسکیں اور عام آدمی کی زندگی میں کچھ مثبت تبدیلی لائی جا سکے۔ بلا شبہ انہوں نے ریاست کے دیگر اداروں کو بہتر انداز میں کام کرنے کا ساز گارماحول فراہم کیا ہے جس میں بیرونی دنیا میں آئندہ آنے والے الیکشن اور ملکی، سیاسی استحکام کے واضح اشارے ملتے ہیں۔ اور جس سے دنیا بھر میں ملکی امیج بلڈنگ کو بھی بہتر بنانے میں بہت مدد ملے گی۔ ان کے اندر ملکی مسائل کو حل کرنے کی خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہیں جو ان کے ایک اچھے سیاستدان ہونے کی دلیل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...