سری لنکا میں کئی سال سے قید 56 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے۔ گذشتہ روز پانچ خواتین اور 51 مرد قیدیوں کو چارٹرڈ طیارے پر وطن لایا گیا۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کی کوششیں رنگ لائیں۔ وطن واپس آنے والی بزرگ خاتون نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیٹا آپ کا شکریہ کہ ہم پاکستان واپس آگئے ہیں۔ واپس آنے والے شخص نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن حالات میں قید تھے، وہ بدترین حالات تھے۔ شکر ہے کہ ہم واپس وطن آئے۔ وزیر داخلہ نے لاہور میں وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات میں سری لنکا سے 56 پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے قیدیوں کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کابینہ کے دونوں ارکان کی کاوشوں کو سراہا۔
پاکستان کے ایڈوکیسی گروپ ‘جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) ‘ جو اندرون اور بیرون ملک کمزور پاکستانی قیدیوں کی نمائندگی کرتا ہے‘ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت چودہ ہزار سے زائد پاکستانی شہری مختلف الزامات کے تحت دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ دسمبر 2023ءتک کم از کم 5,292 پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات میں قید تھے۔ ان میں سے 235 افراد منشیات جبکہ 48 چوری‘ ڈکیتی کے الزام میں قید ہیں۔ 46 غیر اخلاقی سرگرمیوں کے الزام میں قید ہیں اور 21 اور 13 بالترتیب قتل اور زیادتی کے الزام میں قید ہیں۔اگرچہ پاکستان کا متحدہ عرب امارات کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی کا معاہدہ موجودہے، تاہم زیادہ تر پاکستانی شہریوں کو اپنے قانونی حقوق تک مکمل رسائی نہیں دی جاتی۔سعودی عرب کی جیلوں میں کم از کم 3100 پاکستانی قید ہیں۔ اس تناظر میں حکومت کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے دوستانہ اور سفارتی مراسم کو بروئے کار لاتے ہوئے ایسے پاکستانیوں کی رہائی کا بندوبست کرنا چاہیے جو ملکی حالات سے مایوس ہو کر تلاش معاش کیلئے دوسرے ملکوں میں غیرقانونی طور پر گئے اور اب جیلیں کاٹ رہے ہیں۔56 پاکستانیوں کی وطن واپسی کیلئے سری لنکن حکومت کی معاونت قابل ستائش ہے۔ اگر ملک میں بہتر روزگار کے مواقع میسر ہوں ‘ مہنگائی اور بھاری یوٹیلٹی بلوں سے عام آدمی آزاد ہو تو کسی شہری کو روزگار کی تلاش کیلئے بیرون ملک جانے کیلئے غیرقانونی طریقے اختیار کرنے کی ضرورت ہی نہ پیش آئے جس سے بیرونِ ملک پاکستان کا تشخص بھی خراب ہو رہا ہے۔