کراچی میں ائیرپورٹ کے قریب اتوار کو رات گئے ہونے والے خود کش دھماکے میں چینی باشندوں سمیت 3 افراد جاں بحق اور 17 افراد زخمی ہوئے۔ چینی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے قریب چینی عملے کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ سفارتخانے کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ہم نے فوری ایمرجنسی پلان نافذ کر کے پاکستان سے تحقیقات اور سزا دینے کی درخواست کی ہے۔ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بھی کراچی ائیر پورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے متاثرہ خاندانوں، بشمول چینی باشندوں، پاکستانیوں کے لیے گہری تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزموں اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑنے میں کسر نہیں چھوڑیں گے۔ ادھر، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایکس پر جاری اپنے پیغام کہا ہے کہ اس اندوہناک واقعے کے مرتکب پاکستانی نہیں بلکہ پاکستان کے کھلے دشمن ہیں، ان کی شناخت اور انھیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ پاکستان اپنے چینی دوستوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے، ہم ان کی سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ علاوہ ازیں، شہباز شریف چینی سفارت خانے گئے اور انھوں نے پاکستان میں تعینات چینی سفیر جیانگ زیڈانگ سے ملاقات کی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ چینی انجینئرز کو نشانہ بنانا دراصل چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے اس سے پہلے بھی چینی انجینئرز کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر پاکستان اور چین کے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی جاچکی ہے۔ چینی انجینئرز اور باشندوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ فراہم کیا جائے۔ ایمرجنسی پلان نافذ کیا جائے اور مکمل تحقیقات کر کے مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ یہ تحقیقات چین کے ساتھ مل کر کی جائیں تاکہ برادر ملک چین کو مطمئن کیا جاسکے۔