لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پارلیمان ہی واحد فورم ہے جو آئین بنا، ترمیم یا تبدیل کر سکتا ہے۔ عدلیہ صرف تشریح کر سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کیخلاف ہے تاہم اگر ضرورت ہے تو اس پر بات ہونی چاہیے، زیر التواء کیسوں کی بڑی وجہ ججوں کی کم تعداد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دربار ہال گورنر ہاؤس میں پیپلز انفارمیشن بیورو کے زیر اہتمام "عدالتی اصلاحات پر ڈائیلاگ " اور میڈیا کے سوالوں کے جواب میں کیا۔ مباحثے میں نظامت کے فرائض سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی وسطی پنجاب شہزاد سعید چیمہ اور ملائکہ رضا نے انجام دئیے۔ اس موقع پر رانا جواد، عثمان ملک، چودھری اختر، میاں ایوب، ڈاکٹر خیام، بشری مانیکا، حاجی عزیز الرحمن چن، اسلم گل، ڈاکٹر عائشہ شوکت، حافظ اخلاق، عرفان مفتی، مقصومہ بخاری، طارق خورشید، چودھری سجاد نذیر، ایڈون سہوترا، احسن رضوی اور راؤ خالد بھی موجود تھے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ 88 سے 93 تک کوئی اسمبلی اپنی مدت مکمل نہ کر سکی۔ فرد واحد کو جج آئین میں ترمیم کی اجازت دیتے رہے مگر پارلیمنٹ کو کہتے ہیں آپ نہیں کر سکتے، سالہا سال سے لوگ انصاف کی تلاش میں رل جاتے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی نیت صاف ہے اور وہ عام شہری کو جلد انصاف فراہمی کا نظام چاہتے ہیں۔ آئینی عدالت بنانے کیلئے پی ٹی آئی سمیت تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں، جھگڑے کی کوئی بات نہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ احتساب بلا امتیاز اور غیر سیاسی طور پر ہونا چاہیے، افتخار چودھری نے اپنے دور میں 106ججوں کی خود تقرری اور 100کو برخاست کیا۔ بیرسٹر عامر حسن نے مذید کہا کہ پیپلز پارٹی کوئی آئینی ترمیم کسی فرد کیلئے کبھی لائی ہے نہ لائے گی۔ ہم کسی مخصوص وقت میں نہیں 2006ء سے یہ عدالتی اصلاحات لانا چاہتے تھے۔