توشہ خانہ ٹو ریفرنس، سکیورٹی خدشات پر عمران، اہلیہ پر فرد جرم، کارروائی پھر مؤخر  

اسلام آباد (وقائع نگار) توشہ خانہ ٹو ریفرنس میں  عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم کی کارروائی پھر موخر ہوگئی۔ سینئر سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کیس کی سماعت کی۔جیل حکام نے بھی سیکیورٹی خدشات کے باعث جیل سماعتیں ملتوی کرنے کی استدعا کر رکھی تھی۔ عدالت نے بغیر کارروائی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ اڈیالہ جیل میں سکیورٹی خدشات کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی دوسری جانب  اسلام آباد کی انسداد دِہشت گردی کی عدالت نے ڈی چوک پر احتجاج کے کیس میں  علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ پراسیکیوٹر راجا نوید نے عظمیٰ خان، علیمہ خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا  کرتے ہوئے کہا کہ عظمیٰ خان، علیمہ خان نے کارکنوں کو میگا فون پر احتجاج کرنے کی ترغیب دی تھی۔ دونوں نے پولیس پر پتھراؤ کرنے کا کہا جس سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ عظمیٰ خان، علیمہ خان سے موبائل فونز برآمد کرلیے گئے، جن سے ویڈیوز بنائی گئی تھیں۔ مکمل منصوبہ بندی کے تحت اشتعال پھیلایاگیا تھا اورسازش کی گئی تھی۔ ملزموں کی جانب سے فیصل فرید چوہدری نے کہا کہ ہم نے عدالت سے میڈیکل چیک اپ کی استدعا کی تھی، میڈیکل رپورٹس عدالت کے سامنے ابھی تک پیش نہیں کی گئیں۔ سماعت کے دوران وکیل ملزموں نے ایف آئی آر کا متن عدالت کو پڑھ کر سنایا۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان خود، ان کی اہلیہ اور بھانجا جیل میں ہیں اور ان کی فیملی کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے  سوا تمام خواتین ملزموں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ عظمیٰ خان، علیمہ خان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ عظمیٰ خان، علیمہ خان تھانہ آبپارہ میں ایک اور درج مقدمے میں نامزد ہیں۔ وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ گرفتاری کے وقت عظمیٰ خان، علیمہ خان کے پاس کچھ نہیں تھا، میری پرسوں ضمانت لگی ہوئی ہے، مجھے نہیں معلوم میرے ساتھ کیا ہوگا، وکلا پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہو رہے ہیں۔ نعرے لگانے کا الزام ہے، کیا پاکستان میں نعرہ لگانا جرم ہوگیا ہے؟ الزام لگایا گیا کہ عمران خان اڈیالہ جیل سے بیٹھ کر مشورے دے رہے ہیں اور بہنیں نعرے لگا رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے 11 ججز نے تحریک انصاف کو سیاسی جماعت کہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن