کراچی(سٹاف رپورٹر) کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی تفتیش جاری ہے، ائیرپورٹ کے تین کلومیٹر اطراف میں جیو فینسنگ کی جارہی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائی کے بعد نصف درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ذرائع نے کہا کہ جائے وقوعہ کی جیوفینسنگ کے بعد مشکوک موبائل فون نمبرز کی بنا پر چھاپہ مار کارروائی عمل میں لائی گئی۔ذرائع کے مطابق مشکوک کالز کی تفصیلات اور ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے، تفتیش کی جارہی ہے کہ چینی انجینئرز کی نقل و حرکت کی معلومات دہشت گردوں تک کیسے پہنچیں؟۔ذرائع نے بتایاکہ شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائی کے بعد نصف درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا اس حوالے سے زیر حراست افراد سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ دہشت گرد اور خودکش بمبار شاہ فہد کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ حملے میں استعمال کی گئی گاڑی شاہ فہد کے نام پر رجسٹرڈ ہے جو کراچی سے خریدی گئی تھی۔دہشتگرد شاہ فہد نے پانچ ستمبر 2023کو گاڑی اپنے نام رجسٹرڈ کرائی، تین دسمبر دو ہزار کو دو ساتھیوں کے ساتھ کراچی آیا، اس کے بعد شاہ فہد رواں ماہ چار اکتوبرکو دوبارہ کراچی پہنچا، جہاں وہ ہوٹل میں رہائش پذیرتھا۔اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)نے دھماکے کو خودکش حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔