اسلام آباد(خبرنگار)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جید علمائے کرام مولانا نذیر احمد فاروقی، مولانا ظہور احمد علوی، مولانا عبدالغفار، مولانا مفتی عبدالسلام، مولانا عبدالقدوس محمدی، مفتی محمد اویس عزیز اور دیگر نے ملی مجلس شرعی کی طرف سے پیش کردہ آئین میں مجوزہ ترامیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو ذاتی اور وقتی مفاد کیلئے آئین کو کھلواڑ بنانے کے بجائے ملکی اور عوامی مفاد میں ٹھوس آئینی ترامیم کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں،ان کا کہنا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عمل کیا جائے اور اگر دستور میں ترامیم کرنی ہی ہیں تو اسلامی ترامیم بھی کی جائیں،علمائے اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ملی مجلس شرعی کی طرف سے پیش کردہ تجاویز نہایت ضروری اور بروقت ہیں، تمام دینی و سیاسی قوتوں کو ان کی حمایت میں آواز بلند کرنی چاہیے، واضح رہے کہ ملی مجلس شرعی کے قائدین نے تجویز کیا کہ دینی قوتوں کو دستور کے اسلامی پہلو کو موثر بنانے کے لیے مندرجہ ذیل ترامیم پیش کرنی چاہئیں قرارداد مقاصد کو دیگر قوانین پر بالادستی دی جائے اور دستور و اسلامی تعلیمات میں تعارض کی صورت میں اسلامی تعلیمات پر ترجیحا عمل کیا جائے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے ان کے خلاف اپیل کو stayنہ سمجھا جائے اور اپیل کافیصلہ تین ماہ کے اندر کیا جائے عدالت میں علما ججوں کی تعداد بڑھائی جائے اور ان کے حقوق واختیارات وہی ہوں جو دوسرے ہائی کورٹ ججز کے ہیںبنیادی حقوق کی دفعہ 8 میں اضافہ کرکے ان پر عمل درآمد کو قرآن وسنت کی مطابقت سے مشروط کیا جائے اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے طریقِ کار وضع کیا جائے اور عمل نہ کرنے کی صورت میں سپیکر اور وزیر قانون قابل مواخذہ اور قابل سزا ہوںسپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بنچ کو ریگولر سماعت کرنی چاہیے اور اہم زیر التوا معاملات جیسے ربا ، ٹرانس جینڈر ، اوقاف ایکٹ وغیرہ کے بارے میں فوری فیصلے کیے جائیںسزائے موت کی معافی کا صدارتی اختیار (دفعہ245)ختم کیا جائے کہ یہ غیر شرعی ہے سماجی برائیوں کے خاتمے کی دفعہ 37 پر عمل کیا جائے اور ان پر عمل درآمد کو قرآن وسنت کی مطابقت سے مشروط کیا جائے