اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر ایف آئی اے کو جمعرات تک پراسیکیوٹرمقررکرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے ایف آئی اے کی کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کرنے کیلئے ایک ہفتے کا وقت دینے کی استدعا بھی مسترد کردی۔بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے ۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ سلمان صفدر آپ دلائل شروع کریں جس پر بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کیا، ایف آئی اے حکام روسٹرم پر موجود رہے ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ احتساب عدالت میں 19 جولائی کو اس کیس کا ریفرنس دائر ہوتا ہے ، بعد میں کیس ترامیم کے بعد ایف آئی اے کے پاس جاتا ہے ، درخواست گزار نے اس دوران ضمانت کی درخواست دائر کی ، درخواست ضمانت بھی ایف آئی اے کے پاس لگ گئی۔ وکیل بشریٰ بی بی نے کہا کہ ستمبر میں کیس ایف آئی اے عدالت میں جاتا ہے ، حیرت انگیز طور پر دو دن بعد ایف آئی اے چالان عدالت میں پیش کر دیتی ہے، سپیشل پراسیکیوٹر کی طرف سے ہم کافی ڈسٹرب رہے وہ التوا کردیتے تھے اس کے بعد دلائل ہوتے ہیں اور بشریٰ بی بی کی ضمانت مسترد کردی جاتی ہے ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ اصل میں یہ بلغاری جیولری سیٹس کا کیس ہے ، الزام ہے کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی نے قیمتی سیٹ کی مارکیٹ قیمت انتہائی کم لگوائی، الزام ہے کہ بلغاری سیٹ میں نیکلیس، ائیر رنگز، بریسلٹس اور انگوٹھی شامل ہیں، الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاست کو ملنے والے تحفے کو توشہ خانہ میں جمع کرائے بغیر اپنے پاس رکھ لیا۔ وکیل بشریٰ بی بی نے کہاکہ الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے اپنے آفس سیکرٹری کے ذریعے بلغاری سیٹ کی قیمت لگوائی۔ اس دوران عدالت نے ایف آئی اے حکام کو ہدایت کی کہ آپ لوگ نوٹس بناتے رہیں آپ اسکا جواب دینگے ۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ توشہ خانہ ٹو کیس پہلے ریفرنس سے ملتا جلتا کیس ہے، پہلے اور اس ریفرنس میں ایک جیسے الزمات ایک جیسے وعدہ معاف گواہ ہیں، ایک توشہ خانہ کے دو مقدمات کیسے بن سکتے ہیں، دونوں مقدمات میں ملزمان بھی ایک جیسے ہیں، مقدمہ یہ بنایا کہ سات مئی سے دس مئی کے دوران گفٹس ملے، بلغاری سیٹ کی تقریبا ساٹھ لاکھ روپے قیمت لگائی۔ وکیل بشریٰ بی بی نے بتایا کہ سیٹ پرائس کا تخمینہ 5.8 ملین لگایا گیا، اس قیمت کے تخمینہ کو کسٹم کلیکٹر سمیت تین افراد نے درست قرار دیا، تقریباً تیس لاکھ یعنی 2.9 ملین روپے کی ادائیگی پر یہ خرید لیا گیا۔پراسیکیوشن نے کہا کہ کم قیمت لگوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ عدالت نے ایف آئی اے نے کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دینے کی استدعا مسترد کردی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جمعراتتک پراسیکیوٹر مقرر کرکے عدالت پیش ہوں ، میں ضمانت کیس میں التوا نہیں دوں گا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ۔