بانی پی ٹی آئی اگر اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج دوبارہ وزیر اعظم ہوتے:بلاول بھٹو

اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اگر اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج دوبارہ وزیر اعظم ہوتے۔صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آج بھی سیاستدانوں سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتا ہے، مجھے تو بانی پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی مستقبل روشن نظر نہیں آتا۔مجوزہ آئینی ترامیم پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے لیے آئینی ترامیم پاس کروانے کیلیے ٹائم لائن کا مسئلہ نہیں، میں محسوس کرتا ہوں کہ 25 اکتوبر تک یہ پاس کروا لی جائیں گی، ہماری طرف سے ترامیم کیلیے کوئی ڈیڈلائن نہیں البتہ حکومت کیلیے ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوشش تھی مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے. تاہم اس کے باوجود اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مسودہ آئے گا تو بیٹھ کر دیکھیں گے، مسودہ پر بات کرنے کے بعد جو سامنے آئے گا وہ ترمیم لائیں گے، ایوان صدر میں 5 بڑے بیٹھے تھے تو یقینی طور پر سنجیدہ بات ہوئی ہوگی، عدالتوں کا چھٹی کے دن آرڈر آیا جس کا چیف جسٹس کو بھی علم نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی اصلاحات اور صوبوں کے مساوی حقوق چاہتے ہیں، آئینی عدالتوں اور اصلاحات پو مولانا فضل الرحمان مان گئے تھے، حکومت آرٹیکل 8 اور 51 میں ترمیم لانا چاہتی تھی لیکن پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے انکار کیا۔اپنی گفتگو میں بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کیلیے کمیٹی بنائی لیکن پی ٹی آئی نے اس کا بھی بائیکاٹ کر دیا، جو مرضی چیف جسٹس آ جائے فرق نہیں پڑتا پر افتخار چوہدری کا طرز عمل نہیں ہونا چاہیے.عوام کو فوری ریلیف کیلیے صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست میں جو ڈر گیا وہ مر گیا، اعلیٰ عدالتوں میں تقرریاں عدلیہ، پارلیمنٹ اور وکلا کی متناسب نمائندگی سے ہونی چاہیے، جب تک نیب ہوگا ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہوتی رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن