اورکزئی : جنگجوﺅں نے 5 طالب علم قتل‘ 3 اغواءکر لئے‘ سوات میں اہم مقامات اور چوٹیوں پر فورسز کا کنٹرول

خیبر ایجنسی/ پشاور (ریڈیو نیوز +ریڈیو مانیٹرنگ+ ایجنسیاں) خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن کے دوران مزید 24 شدت پسند جاں بحق ہو گئے‘ فورسز کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں ایک اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہو گئے۔ اورکزئی ایجنسی میں مسلح شدت پسندوں نے سکول کے بچوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 5طلبہ جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے۔ بچوں پر حملے کے بعد قومی لشکر اور شدت پسندوں میں جھڑپ شروع ہو گئی۔ 3 جنگجو مارے گئے‘ گن شپ ہیلی کاپٹروں نے بھی شیلنگ کی جس سے 6 شدت پسند جاں بحق اور ان کے متعدد ٹھانے تباہ ہو گئے۔ سوات آپریشن میں 32 شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ تین اہم کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دئیے۔ سکیورٹی فورسز نے اہم مقامات اور پہاڑی چوٹیوں پر کنٹرول سنبھال لیا۔ ایف سی میڈیا سیل کے مطابق کارروائی میں شدت پسندوں کے دو ٹھکانے اور دو گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔ ادھر ایک ہفتے بعد کرفیو ختم کردیا گیا اور سکیورٹی فورسز نے ناکہ بندیاں ختم کرکے تمام چیک پوسٹوں کا کنٹرول خاصہ دار فورس کے حوالے کردیا ہے‘ تاہم چند گھنٹوں بعد ہی باڑہ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے سے ایک اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد باڑہ بازار بند کرا دیا گیا اور علاقے میں مشتبہ افراد کی تلاش کیلئے آپریشن شروع کردیاگیا ہے۔ پولٹیکل ایجنٹ طارق حیات نے کہا ہے کہ باڑہ آپریشن کے تناظر میں حکومت کے ساتھ رابطہ کرنے والے قبائلی عمائدین کے سامنے حکومت کی جانب سے بعض شرائط رکھی گئی ہیں اور اگر ان شرائط کی تکمیل ہوتی ہے تو باڑہ میں سکیورٹی فورسز اپنی کارروائی روک دیں گی دوسری صورت میں آپریشن ” بیا دراغلم “ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک علاقے سے شرپسند عناصر کا مکمل طور پر صفایا نہیں کر دیا جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 100سے زائد شرپسندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے جبکہ 109گرفتار ہوئے ہیں‘ گرفتار ہونے والوں میں کوئی غیرملکی شامل نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منگل باغ سمیت تمام شرپسند جو علاقے میں شدت پسند تنظیموں کی قیادت‘ پشت پناہی یا ان کے لئے رضا کاروں کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں وہ سب سکیورٹی فورسز کے لئے ٹارگٹس کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اورکزئی ایجنسی میں منگل کی صبح آٹھ بجے اتمان خیل کے علاقے میں نامعلوم شدت پسندوں نے اس وقت سکول کے بچوں پر فائرنگ کی جب وہ سکول جا رہے تھے۔ مقامی افراد اور حکام کے مطابق واقعہ فرقہ واریت کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ اطلاع ہے کہ مرنے والے بچوں کا تعلق شیعہ مسلک سے تھا۔ اس سے قبل ایک مقامی صحافی نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ قریبی علاقے میں آباد شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگ لشکر میں شامل ہو رہے ہیں اور شدت پسندوں پر بھاری اسلحہ سے حملے کئے جا رہے ہیں۔واقعہ کے بعد اتمان خیل‘ ستوری خیل اور فیروز خیل میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شینلگ کی۔ ذرائع کے مطابق ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے شدت پسندوں کے تین اہم ٹھکانے تباہ ہو گئے۔ آن لائن کے مطابق عسکریت پسندوں نے 3 طلبا کو اغوا کرلیا۔ سوات کی تحصیل کبل میں 3 مقامی کمانڈروں سمیت 7 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں‘ ریما کے علاقے سے سکیورٹی فورسز نے اسلحہ کا ذخیرہ برآمد کر لیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز نے مقامی ہوٹل سے تین غیرملکیوں کو گرفتار کرکے ہوٹل کو سیل کر دیا۔ باجوڑ ایجنسی کی تحصیل ناوا گئی میں اہم کمانڈر سمیت 6شرپسند گرفتار کر لئے گئے۔ وقت نیوز کے مطابق باجوڑ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک طالبان کے امیر قاری اقبال جاں بحق ہو گئے۔ ادھر سوات اور بونیر میں راشن ڈپو میدان کار زار بن گئے۔ پولیس اور عوام کے مابین شدید جھڑپوں اور ہنگامہ آرائی کے بعد بونیر میں فوج طلب کرلی گئی اس دوران ایک زخمی اور متعدد متاثرین گرفتار کر لئے گئے۔ سکیورٹی فورسز نے تحصیل باڑہ کے مکینوں کو مختلف تنظیموں کے جھنڈے اتارنے کا حکم دیدیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے اپنے انتباہ میں کہا ہے کہ آج تنظیموں کے جھنڈے اتار دیں ورنہ ان کے گھر مسمار کر دئیے جائیں گے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق شدت پسندوں نے مینگورہ کے علاقے کوکڑئی میں چیک پوسٹ پر حملہ کیا‘ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 شدت پسند مارے گئے۔

ای پیپر دی نیشن