ایماندارانہ وصف

Sep 09, 2010

سفیر یاؤ جنگ
مکرمی! 6ستمبر 2010ء کے نوائے وقت میں مراسلہ ’’کالم نگار حسب توفیق توجہ فرمائیں،، پڑھا اپنے محسن سابق آر پی او کی حمایت میں محترمہ سوچے سمجھے بغیر نجانے کیا کچھ لکھ گئیں۔ وہ کالم میں نے بھی پڑھا ہے قارئین نوائے وقت کو بھی دعوت ہے کہ وہ بھی 26اگست 2010ء کی اشاعت میں شامل وہ کالم پڑھیں کہ اس میں ایسا کیا ناحق لکھا گیا جس پر محترمہ فاطمین مریم سیخ پا ہیں ہاں یہ ضرور لکھا گیا کہ ’’اب تک کے شواہد کے مطابق یہ سانحہ پولیس کی غفلت سے نہیں سرپرستی کے نتیجے میں رونما ہوا۔ اس حقیقت سے منہ نہیں موڑا جا سکتا کہ لاشوں کی بے حرمتی کی روایت قائم نہ ہوتی تو لوگوں کے حوصلے بھی اتنے بلند نہ ہوتے کہ وہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی کارناموں پر سزا کے بجائے جزا کی توقع کرتے‘‘ کیا غلط ہے …؟ گوجرانوالہ میں ڈاکوؤں کو مارا گیا … ٹھیک … مگر ان کی لاشوں کی بے حرمتی کرنا … یہ دنیا کے کس قانون و مذہب یا پھر اسلامی شریعت میں لکھا ہے …؟ بتانا پسند کریں گی؟ غریب عوام کے پیٹ کاٹ کر شاندار ڈبل تنخواہیں اور مراعات اس لئے نہیں دی جاتیں کہ مظلوموں کو اپنی سرپرستی و موجودگی میں بربریت سے قتل کروائیں۔ محترم توفیق بٹ نے بالکل بجا لکھا ہے کہ میڈیا کی حکمرانی نہ ہوتی تو آج سانحۂ سیالکوٹ پر بھی منوں مٹی پڑ چکی ہوتی۔ آج جو یہ پولیس افسران و قاتل پکڑ میں آ رہے ہیں اسی میڈیا کی حکمرانی کا پھل ہے اور آخر میں صرف اتنا کہ یہ وصف میڈیا کی حکمرانی میں صرف ادارہ نوائے وقت کو ہی حاصل ہے کہ قطع نظر اس کے کہ لکھنے والے قارئین کی آراء غلط ہے یا صحیح اسے ہمیشہ مقدم جانا ہے۔ (شبر علی چنگیزی … 0333-3636499)
مزیدخبریں