سندھ بھر میں بارشوں کے باعث سیلاب میں مزید شدت آگئی ہے جسکے باعث کھلے آسمان تلے موجود متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ موسلادھار بارش کےباعث بجلی سمیت مواصلات کانظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ نشیبی علاقے زیرآب آچکے ہیں۔ جس کے باعث متاثرین کوخوراک کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے، بارشوں سے ضلع بدین میں زیروپوائنٹ کے قریب ایل بی اوڈی سیم نالےمیں طغیانی سے مزید سوسے زائد دیہات زیرآب آچکے ہیں جس کے باعث لوگوں کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہو چکی ہے۔ جھرکس کے قریب سیم نالے سے سیلاب میں بہہ جانے والے سات افراد کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ادھرسانگھڑ میں آسمانی بجلی گرنے سے چھ افراد جاں بحق اور چالیس مویشی ہلاک ہوگئے ،سول ہسپتال سانگھڑ کے نزدیک گھر کی چھت گرنے سے ایک بچی جاں بحق اور دوافراد زخمی ہوگئے۔نواب شاہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والی مسلسل بارش سے متاثرین سیلاب کی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔شہر کے مختلف علاقے زیر آب آ گئے ہیں، خیرپور کی تحصیل فیض گنج میں امدادی کاروائیوں اور کھانے پینے کی اشیاء نہ ملنے کے خلاف متاثرین سیلاب نے ٹائر نزر آتش کرکے قومی شاہراہ بلاک کردی،مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ متاثرین کیساتھ مخلص نہیں ہیں بلکہ بیانات کا سہارا لیکر عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔