دماغ کے سکین سے پتہ چلا ہے کہ بے خوابی کے شکار لوگوں کا ذہن ان لوگوں کے مقابلے مختلف ڈھنگ سے کام کرتا ہے جن کی نیند پوری ہوتی ہے۔امریکہ کے سین ڈیاھو کی کیلفورنیا یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں پتہ چلا ہے جن لوگوں کو اچھی نیند نہیں آتی ان کے ذہن کو اپنی توجہ مرکوز کرنے کے لئے کافی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔تاہم دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کا تعلق دماغ کی وائرنگ سے ہے جو کہ نیند کے احساس کو متاثر کرتی ہیں۔بے خوابی کے شکار افراد کو رات میں سونے میں دقت پیش آتی ہے جس کا اثر دن میں ان کی کارکردگی پر پڑتا ہے اس میں کسی چیز کے تئیں دیر سے رد عمل اور چیزوں کا بروقت یاد نہ آنا شامل ہے۔اس تحقیق کے دوران ایسے 25افراد کا جنہیں کم خوابی کی شکایت ہے کا مقابلہ ان 25افراد سے کیا گیا جو خود کو اچھی نیند حاصل کرنے والوں میں شمار کرتے ہیں۔ان کے دماغ کا ایم آر آئی سکین کیا گیا اور اسی دوران ان سے یاداشت کی جانچ کےلئے تیار کردہ کافی چیلنج بھرے امتحانات لئے گئے۔نیند پر تحقیق کرنے والے محققوں میں سے ایک پروفیسر سین ڈرمنڈ نے کہا ہم نے یہ جانا کہ جو لوگ بے خوانی کا شکار تھے ان کے دماغ کا وہ حصہ ٹھیک سے حرکت نہیں کر رہا تھا جو کہ عملی یادداشت کےلئے اہم ہوتے ہیں اور ان کے دماغ کا وہ حصہ بھی نہیں سویا تھا جس کا اس عمل سے بظاہر کوئی تعلق نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیق سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ بے خوابی کے شکار لوگوں کو صرف رات میں سونے میں تکلیف نہیں ہوتی بلکہ ان کے دماغ دن میں بھی اچھی طرح سے کام نہیں کرتے۔برطانیہ میں نیند پر تحقیق کرنے والے ایک ریسرچر ڈاکٹر سٹینلی کا کہنا ہے کہ ہر چند کہ دونوں گروپوں کی نیند کی کوالٹی بہت حد تک یکساں تھی تاہم ایک گروپ نے بے خوابی یا کم خوابی کی شکایت کی تھی۔انہوں نے کہاکہ مرغی کیا ہے اور انڈا کیا ہے ؟کیا ان کے دماغ مختلف ہیں جس کی وجہ سے ان کو خراب نیند کی شکایت ہے۔شاید وہ رات میں ہونے والی چیزوں کو دوسری طرح سے لیتے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو چیز ان کی کارگزار یادداشت اور توجہ کا مرکوز کرنے کی صلاحیت کو متاثر کررہی ہے وہی ان کی نیند کو بھی متاثر کر رہی ہو۔