سادھوکے(نامہ نگار) ریلوں سے متاثرہ دیہاتوں میں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے محض فوٹو سیشن اور امدادی کارروائیوں کے اعلانات تک محدود ہونے سے متاثرہ افراد کی تکلیفوں اور پریشانیوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ فصلوں کی بربادی کے علاوہ مویشی ریلوں کی نذر ہونے پر اکثر دیہاتوں میں بے یارو مدد گار لوگ چھتوں پر بیٹھے اپنی بربادی پر ماتم کناں حسرت و یاس سے چپ چاپ خلائوں میں گھورتے زندہ لاشوں کی مانند اپنی جان پر ٹوٹنے والی قیامتوں کا تماشہ دیکھنے پر مجبور ہیں ۔ متاثرہ دیہاتوں میں کوئی فلڈ ریلیف کیمپ نہیں لگایا گیا جو لگائے گئے ہیں وہ ان سے کوسوں دور ہیں بارش تھم جانے پر بھی اکثر دیہاتوں میں دیواریں اور چھتیں گر کر متعد جانور اور بچوں کے مرنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور بیماریاں بڑھ رہی ہیں جن کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔