پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلئے شہریار خان نے مہم جوئی شروع کر دی

لاہور (حافظ محمد عمران نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ کی ترقی کیلئے چیئرمین پی سی بی 80 سالہ نوابزادہ شہر یار خان، نے نرم انداز میں چیلنجز کو حل کرنے مہم جوئی شروع کر دی۔ رہی ہے پہلے مرحلے میں انہوں نے کراچی کا رخ کیا وہاں سے رہنمائی، مشورے اور خاموش حمایت حاصل کرنا اس لئے بھی ضروری تھا کہ شہر قائد کے ”تنقیدی توپخانے“ ہمیشہ ہی کرکٹ بورڈ کے لئے درد سر بنے رہے ہیں۔ بعض حلقوں کے مطابق شہر یار خان ایک ”مہرہ“ ہیں۔ اصل کام اب بھی ” نجم سیٹھی“ ہی کر رہے ہیں۔ تاہم شہر یار خان اس تاثر کو مسترد کر چکے ہیں۔ انہیں نجم سیٹھی کے کئی فیصلوں سے اختلافات بھی ہے۔ بالخصوص قومی ٹیم کے ساتھ ہر شعبے کا الگ کوچ اس معاملے میں انہوں نے آتے .... ساتھ ہی کھل کر اپنے م¶قف کا اظہار کیا۔ شہر یار کہتے ہیں کہ ہر شعبے کا الگ کوچ ہماری روایات سے مطابقت نہیں رکھتا یوں اس معاملے پر مشاورت شروع ہو چکی ہے قومی ٹیم کے ساتھ کوچز کی تعداد مرحلہ وار کم کئے جانے اور ”دوہری سیٹ“ کا مزہ لینے والوں نے الٹی گنتی شروع کر دی ہے۔ جلد ہی اکثر افراد ”اکیلی سیٹ“ پر سواری کرتے نظر آئیں گے۔ انہوں نے ٹیم کے اندرونی اور بیرونی سازشیوں کو سخت پیغام بھی دے دیا ۔ مصباح الحق کی حمایت میں بیان جاری کرنا آسان اس پر قائم رہنا مشکل ہے شہر یار خان اس پر قائم نہیں رہ سکیں گے واقفان حال یہی بتاتے ہیں کہ مصباح الحق کی حمایت آنے والے وقت میں مشکل تر ہوتی جائے گی۔ کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین ملکی کرکٹ میں استحکام اور تسلسل کے خواہشمند ہیں مشاورت اور اتفاق رائے سے فیصلے کرنے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر آگے بڑھنے کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں۔ ان کی انتظامی صلاحیتوں کے کمزور پہلو بھی ہیں وہ کپتان کو فری ہینڈ دینے کے فلسفے پر یقین رکھتے ہیں۔ مشکلات وسائل منہ میں کھولے ہیں۔ شہر یار خان ان حالات میں ملکی کرکٹ کو ترقی کی راہ پر لے جانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ تو بہر حال وقت نے کرنا ہے۔ تاہم تجربہ کار افراد کی موجودگی میں بھی اگر وہ مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہے تو یہ مایوس کن ہوگا۔ کرکٹ کے حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ کیا آج نئے آئین کے بعد جس میں گورننگ بورڈ کو چیئرمین کے احتساب کی طاقت حاصل ہے۔ فیصلے اتفاق رائے سے ہوں گے یا پھر بورڈ چیئرمین کے اخباری بیان کو ہی پالیسی سمجھا جائےگا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...